اسلام آباد (نیوز ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہوگیا جب کہ 22 اگست کو ہونے والے واقعے کی تحقیقات کیلیے کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ میٹرو پولیٹن پولیس برطانیہ اسلام آباد پہنچ گئی۔
22 اگست 2016 کو پریس کلب پر بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی جانب سے اشتعال انگیز تقریر کرنے، پاکستان مخالف نعروں، جلاؤ گھیراؤ اور میڈیا ہاؤس پر حملے سے متعلق مقدمات میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی، بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر سے متعلق جائزہ لینے اور تحقیقات کیلیے کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ میٹرو پولیٹن پولیس برطانیہ ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ نے مقدمات کے گواہوں اور تفتیشی افسران کو اسلام آباد طلبی کیلیے آئی جی سندھ کو خط لکھا، خط 3 اپریل کو لکھا گیا، کاؤنٹر ٹیرر ازم ایف آئی اے نے 22 اگست سے متعلق 2 مقدمات میں تفتیشی افسران اور تمام گواہوں کو فوری اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
تفتیشی افسر و گواہوں میں ڈی ایس پی آصف کنور، انسپکٹر حمید خان، انسپکٹر پیر شبیر حیدر، سب انسپکٹر عبد الغفار، کانسٹیبل راؤ راشد اور کانسٹیبل قمر زمان شامل ہیں، اسلام آباد سے موصول ہونے والے خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ22 اگست 2016 کے واقعے کی اصل سی سی ٹی وی فوٹیج جو ایڈیٹ نہ کی گئی ہوں، کرائم سین کی تصاویریں اور تصاویر کھنچنے والوں کے بیانات بھی ہمراہ لائے جائیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم نے تقریر میں اشتعال انگیز باتیں کیں اور وہاں پر موجود لوگوں کو اکسایا جس کے بعد جلاؤ گھیراؤ، پولیس اور میڈیا ہاؤس پر حملہ ہوا، اس واقعے کی تمام تر معلومات اور شواہد کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ میٹرو پولیٹن پولیس برطانیہ کو فراہم کیے جائیں گے، جنھیں بانی ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ کی عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
اس حوالے سے مقدمات کے تفتیشی افسر نے عدالت میں برطانوی پولیس کی مقدمات میں معلومات حاصل کرنے سے متعلق خط انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 میں جمع کرا دیا جس میں تفتیشی افسر نے آگاہ کیا ہے کہ 22 اگست 2016 کے مقدمات کی تفصیلات برطانوی پولیس کو درکار ہے، برطانوی پولیس بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف شواہد اکٹھے کر رہی ہے، برطانوی پولیس اسلام آباد میں ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئی ہے، پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے اسلام آباد جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے وزارت داخلہ کا خط بھی درخواست کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، 22 اگست 2016 کے 2 مقدمات کی پہلی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 میں 7 اکتوبر کو ہوئی تھی، اب تک 51 سماعتیں ہوچکی ہیں۔
اس مقدمے میں ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، قمر منصور، شاہد پاشا، گلفراز خٹک، کنور نوید جمیل اور سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سمیت 60 ملزمان ضمانت پر جبکہ 8 ملزمان مفرور ہیں، جن میں بانی ایم کیو ایم، اسلم آفریدی، ذاکر قریشی، رفیع اکبر، اکرم راجپوت، عارف خان اور جاوید کاظمی شامل ہیں، ان مقدمات میں عامر خان اور فاروق ستار اس وقت پیش ہوئے جب 9 مئی 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس وقت کے ڈی جی رینجرز کو ان رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
3 نومبر 2018 کو ان مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی جبکہ اب ان مقدمات میں پروسیکیوشن نے پہلا گواہ جوڈیشل مجسٹریٹ کلیم اللہ کلہوڑو کو 49 ویں پیشی پر بیان ریکارڈ کرایا اور گزشتہ روز ان مقدمات کی 51 سماعت پر ملزم جاوید شوکت کے وکیل نے جرح کی ہے، اب ان مقدمات کے شواہد اور دستاویزات کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ میٹرو پولیٹن پولیس برطانیہ برطانوی عدالت میں ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف شواہد پیش کرے گی۔