واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شام میں ایران سے وابستہ عسکری تنظیموں کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی فوج نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کے بعد شام میں دو مختلف مقامات پر حملے کیے گئے۔
امریکہ کی فوج نے شام اور عراق میں سرگرم ایران کی حامی عسکری تنظیموں پر ماضی میں بھی حملے کیے ہیں۔
رواں برس فروری میں ہی امریکہ نے اپنے فوجیوں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کے جواب میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب سمیت ایران سے منسلک تنظیموں کے 85 سے زائد ٹھکانوں کو شام اور عراق میں نشانہ بنایا تھا۔
تازہ ترین کارروائی سے متعلق امریکی فوج نے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی حمایت یافتہ تنظیموں کی امریکہ اور اتحادی فورسز پر حملوں کی صلاحیت کو کم کریں گے۔ البتہ بیان میں حملوں سے ہونے والے نقصان کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
برطانیہ میں قائم مانیٹرنگ گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ پیر کے روز ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں کے چار شامی ارکان ہلاک اور 10 دیگر افراد اس وقت شدید طور پر زخمی ہوئے جب “بین الاقوامی اتحاد” کے جنگی طیاروں نے مشرقی شام کے دیر الزور کے دیہی علاقے المعیادین میں ایک “ہیڈ کوارٹر” پر حملہ کیا۔
شام کے سرکاری میڈیا نے اس سے قبل پیر کے روز اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فضائیہ نے لبنان کی سرحد سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شامسین کے علاقے میں امدادی قافلے پر حملہ کیا، جس سے شام کی وہ مرکزی شمال-جنوب شاہراہ بند ہو گئی تھی جو دارالحکومت دمشق کو شمالی شہر حلب سے ملاتی ہے۔
البتہ اس حوالے سے فوری طور پر ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور سرکاری ٹیلیویژن نے حملہ کرنے والے قافلے کے بارے میں تفصیلات بھی فراہم نہیں کیں۔ واضح رہے کہ یہ علاقہ لبنان پر اسرائیلی حملوں سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کے اجتماع کے مقام کے طور پر معروف ہے۔
شام کی عرب خبر رساں ایجنسی صنعا نے اطلاع دی ہے کہ اتوار کے روز ایک اسرائیلی فضائی حملے میں دمشق کے نواحی علاقے سیدہ زینب میں ایک رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت سات شہری ہلاک ہوئے۔ صنعا کے مطابق اس حملے میں بیس دیگر زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے 900 فوجی شام میں موجود ہیں جب کہ پڑوسی ملک عراق میں بھی 2500 فوجی داعش کے خلاف مقامی فورسز کی معاونت اور تربیت کے لیے موجود ہیں۔
عسکریت پسند تنظیم داعش نے 2014 میں شام اور عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا جسے بعدازاں شکست دی گئی تھی۔
گزشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے جنگی بحری بیڑے اور لڑاکا طیارے بھیجے تھے تاکہ ایران کو تنازع میں مداخلت سے روکا جائے۔
امریکہ نے رواں برس ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف فائر کیے جانے والے میزائلوں کو بھی مار گرانے میں مدد کی تھی۔