واشنگٹن (ش ح ط) کراچی پولیس اور حساس اداروں نے تین مبینہ ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے صوبائی حکومت کراچی کے علاقے سے حساس اداروں اور پولیس نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے ایرانی حمایت یافتہ کالعدم تنظیم زینبیون بریگیڈ کے تین دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں 13 نومبر کی شب انچولی امام بارگاہ کے قریب ایک ہوٹل کے سامنے دو موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سید محمد ابو ہاشم حیدر ہلاک ہوگئے تھے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ملزمان کو پچھے سے آنے والی ایک گاڑی نے ٹکر مار دی۔ تینوں ملزمان کو موقع پر عوام نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ ملزمان سے تفتشی حکام نے جب تحقیقات کی تو سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔
انکشافات کے مطابق ابو ہاشم حساس اداروں کا مخبر خاص تھا جو ان کے لئے کئی عرصے سے کام کر رہا تھا۔ سید ابو ہاشم ایم کیو ایم لندن کا سابق رکن بھی تھا جبکہ کالعدم سپاہ محمد اور زینبیون بریگیڈ سے بھی وابستہ تھا۔ جبکہ گرفتار ہونے والے ملزمان میں منظر علی، آصف حیدر اور منور علی زیدی شامل ہے جن کا تعلق بھی کالعدم زینبیون بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔
تفتش سے انکشاف ہوا ہے کہ ابو ہاشم نے اپنے لوگوں سے غداری کی اور اس نے زینبیون بریگیڈ اور سپاہ محمد کے دہشتگردوں کی مخبری کی اور انہیں گرفتار کرایا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ابو ہاشم کو اس حوالے سے دھمکیاں بھی موصول ہورہی تھیں اور اس نے دھمکیوں کے حوالے سے پولیس اور حساس اداروں کو آگاہ بھی کیا تھا۔
تفتشی حکام کے مطابق گرفتار ملزمان کو پڑوسی ملک ایران سے ابو ہاشم کو قتل کرنے کی ہدایت موصول ہوئی تھیں۔
ادھر سمن آباد پولیس نے بدھ کی شب انچولی فیڈرل بی ایریا بلاک 20 میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے والے سید محمد ابو ہاشم حیدر کے قتل کا مقدمہ انکے بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے
ایس ایچ او سمن آباد ہدایت حسین نے بتایا کہ مقدمہ نمبر 279 /2024 بجرم دفعات 302، 324 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت 3 ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے 13 نومبر کی شب فیڈرل بی ایریا بلاک 20 میں فائرنگ کا مذکورہ واقعہ پیش آیا تھا جس میں بزرگ راہگیر رضوان بھی زد میں آکر زخمی ہوا تھا۔