بیروت (ڈیلی اردو/اے ایف پی/این این اے/ڈی پی اے) اسرائیلی فوج نے آج بروز ہفتہ لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں تازہ فضائی حملے کیے۔ اے ایف پی ٹی وی کے مطابق یہ حملے مقامی رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کا انتباہ کرنے کے بعد کیے گئے۔
اسرائیلی فوج گزشتہ منگل سے بیروت شہر کے اس جنوبی مضافاتی علاقوں پر کئی فضائی حملے کر چکی ہے، جسے حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اے ایف پی ٹی وی کی ایک ویڈیو میں ہفتے کی صبح اس علاقے میں عمارتوں پر دھوئیں کے گہرے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے۔ ان حملوں سے کچھ دیر قبل اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں حارة حريک نامی علاقے کے مکینوں سے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔
عربی زبان میں کی گئی اس پوسٹ میں مخصوص عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے رہائشیوں کو کم از کم 500 میٹر دور جانے کا کہا گیا تھا، ”آپ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والی سہولیات اور تنصیبات کے قریب ہیں، جن کے خلاف مستقبل قریب میں اسرائیلی فوج طاقت کے ساتھ کارروائی کرے گی۔‘‘
اسی نوعیت کی ایک وارننگ ہفتے کی دوپہر کیے گئے ایک حملے سے پہلے بھی جاری کی گئی تھی۔ لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے کہا کہ اسرائیل نے صبح کے وقت تین فضائی حملے کیے، جن میں ایک حارة حريک نامی علاقے کے قریب کیا گیا۔ اس ایجنسی کی اطلاع کے مطابق،”حارة حريک کے قریب پہلے حملے میں عمارتیں تباہ ہوئیں اور علاقے میں نقصان پہنچا۔‘‘ این این اے نے بعد میں الشياح کے محلے میں الگ سے ایک اسرائیلی فضائی حملے کی اطلاع بھی دی۔
جنوبی بیروت پر بار بار اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے اس علاقے سے عام شہریوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر چکی ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین گزشتہ سال آٹھ اکتوبر سے جھڑپیں جاری تھیں تاہم اسرائیل نے رواں برس تئیس ستمبر کے بعد سے لبنان میں اپنی فضائی حملوں کی مہم کو تیز کر رکھا ہے۔ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں 3,440 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی دوران عالمی بینک نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس تنازعے نے لبنان کو پانچ بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان پہنچایا ہے، جس میں شہری ڈھانچے کو پہنچنے والا اصل نقصان اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
حزب اللہ کے اسرائیل پر حملے
اسرائیلی فوج نے آج بروز ہفتہ کہا ہے کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کی طرف سے فائر کیے گئے دو ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے لدے ان ڈرونز کو شمالی گیلیلی کے علاقے میں مار گرایا گیا۔ ملبہ گرنے کے خدشے کے پیش نظر فضائی الرٹ بھی جاری کیا گیا۔ فوج نے بتایا کہ جنوبی اسرائیل میں ایلات کے قریب بھی اس وقت خطرے کے سائرن بجائے گئے، جب مشرق سے اسرائیل کی طرف ایک راکٹ داغا گیا لیکن یہ اسرائیلی فضائی حدود تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ دریں اثنا عراق میں ایران نواز ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اسی دوران حزب اللہ نے ملک کے شمال میں منارا قصبے کے قریب رامیم کے علاقے میں اسرائیلی بیرکوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ابتدائی طور پر اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ جاری
دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ گزشتہ سال اٹھ اکتوبر سے جاری اسرئیلی فوجی کارروائیوں میں مرنے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد اب 43,799 ہو گئی ہے۔ ان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مارے جانے والے 35 افراد بھی شامل ہیں۔ وزارت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حملہ آور ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر جوابی حملے شروع کیے تھے، جو اب بھی جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ اس ساحلی پٹی کے لاکھوں شہریوں کی بارہا نقل مکانی کا باعث بھی بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے متعدد عالمی ادارے غزہ کی صورتحال کو ”انتہائی سنگین‘‘ قرار دے رہے ہیں۔