بیروت (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/این این اے) اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے آج بروز اتوار وسطی بیروت میں کیے گئے ایک حملے میں لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف مارے گئے۔ لبنانی سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے حزب اللہ کے ترجمان کی موت کی تصدیق کی۔ بتایا گیا ہے کہ محمد عفیف شامی بعث پارٹی کی لبنانی شاخ کے راس النباء نامی علاقے میں واقع دفتر پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔
لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق بعث پارٹی کی لبنانی شاخ کے سیکرٹری جنرل علی حجازی ”حزب اللہ کے میڈیا اہلکار‘‘ محمد عفیف کی موت کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے۔ وزارت صحت کے مطابق حملے کی جگہ سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ عفیف برسوں سے حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کے ذمہ دار تھے اور مقامی اور غیر ملکی صحافیوں کو معلومات فراہم کرتے تھے۔
این این اے نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملے نے ”زبردست تباہی‘‘ مچائی۔ اس ایجنسی نے فرانسیسی سفارت خانے اور یونیورسٹی کے قریب واقع علاقے راس النباء میں ”ملبے کے نیچے پھنسے‘‘ لوگوں کی ایک غیر متعینہ تعداد کی بھی اطلاع دی۔
این این اے کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والی عمارت کی ”پڑوسی عمارت کے رہائشیوں میں سے ایک کو انتباہی کال موصول ہوئی تھی جس میں انخلاء کی اپیل کی گئی تھی لیکن اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔‘‘ ستمبر کے اواخر میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ایک بڑے اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد سے عفیف نے بیروت کے جنوبی مضافات میں متعدد پریس کانفرنسوں سے خطاب کیا تھا۔
گزشتہ ماہ ایسے ہی ایک پروگرام میں عفیف نے اعلان کیا تھا کہ حزب اللہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے والا ڈرون لانچ کیا ہے۔ وہ پریس کانفرنس اس وقت مختصر کر دی گئی جب اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ وہ قریبی عمارت پر حملہ کرے گی۔
اسرائیلی فوج مزید لبنان کے حدود میں داخل
اسرائیل کی زمینی فوج گزشتہ چھ ہفتوں سے جاری حملوں کے دوران لبنان میں اب تک سب سے زیادہ اندر تک داخل ہوئی ہیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ادارے ’نیشنل نیوز ایجنسی‘ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے لبنان کی سرحد سے پانچ کلومیٹر اندر واقع جنوبی گاؤں شاما کی ایک اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل پہاڑی پر مختصر وقت کے لیے قبضہ کیا اور پھر وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔
جھڑپوں اور بمباری کے واقعات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب لبنان اور حزب اللہ کے حکام جنگ ختم کرنے کے لیے امریکہ کے مجوزہ مسودے پر غور کر رہے ہیں۔
نیشنل نیوز ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شاما میں اسرائیلی فوجیوں نے پیغمبر شمعون کے مقبرے سمیت کئی مکانات تباہ کیے۔ تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ فوج نے جنوبی لبنان میں محدود پیمانے پر آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے حزب اللہ کے گڑھ جنوبی قصبے دحیہ اور ساحلی شہر صور سمیت متعدد مقام پر بمباری کی ہے۔
ان فضائی حملوں میں شمال مشرقی گاؤں خریبہ میں ایک خاندان کے چھ افراد کی ہلاکتوں کی بھی اطلاع ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
حزب اللہ کے حملے میں یہودی عبادت گاہ کو نقصان
اسرائیلی فوج کے مطابق ہفتے کو شمالی اسرائیل کے سب سے بڑے شہر حیفا پر حزب اللہ کے راکٹ حملوں میں ایک یہودی عبادت گاہ کو نقصان پہنچا ہے اور دو شہری معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے حیفا اور اس کے مضافات میں اسرائیل کی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے پانچ میزائل داغے تھے۔
اسرائیل کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو اسرائیل پر 60 میزائل اور راکٹ حملے کیے ہیں۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی بمباری سے لبنان میں 3400 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 80 فی صد گزشتہ آٹھ ہفتوں کے دوران ہوئی ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی سرحد کے نزدیک آبادیوں میں محفوظ واپسی یقینی بنانا چاہتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق جمعے کو ایک فوجی لبنان کے محاذ پر ہلاک ہوگیا ہے۔
غزہ میں اسکول پر فضائی حملہ
فلسطینی نیوز ایجنسی وفا نیوز کے مطابق ہفتے کو غزہ میں اقوامِ متحدہ کے تحت اسکول میں قائم شیلٹر پر اسرائیل کے فضائی حملے سے 10 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔
رپوٹ کے مطابق یہ حملہ غزہ سٹی کے نزدیک ابو آسی اسکول میں قائم شاطی مہاجرین کیمپ پر کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے کمپاؤنڈ میں واقع حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔
نصیرات میں ایک مکان پر حملے میں ایک بچے اور تین خواتین سمیت کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو فسلطینی مسلح گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں حماس نے 1200 اسرائیلیوں کو ہلاک کیا اور 250 کو یرغمال بنالیا تھا۔
لگ بھگ 100 یرغمال اسرائیلی اس وقت بھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی موت ہوچکی ہے۔ اسرائیل کو ہفتے میں بھی ایک ریلی ہوئی ہے جس میں جنگ بندی کے بدلے یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ دہرایا گیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ جنگ میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ وزارتِ صحت عام شہریوں اور جنگجوؤں میں فرق نہیں کرتی البتہ اس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے لگ بھگ نصف خواتین اور بچے ہیں۔
امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔