یوکرین جنگ: روسی حملے کے ایک ہزار دن مکمل

کییف (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی ڈبلیو/اے ایف پی/رائٹرز) یوکرین پر روسی حملے کے ایک ہزار دن مکمل ہو چکے ہیں اور اس جنگ کے خاتمے کا فوری طور پر کوئی حل بھی نظر نہیں آ رہا ہے۔ البتہ جی 20 کے سربراہی اجلاس میں ماسکو کا نام لیے بغیر اس پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔

برازیل میں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران گروپ کے رہنماؤں نے یوکرین جنگ سے متعلق ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں یوکرین میں امن کا مطالبہ کیا گیا، تاہم اس میں جارح کے طور روس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے رہنما، “عالمی خوراک اور توانائی کی حفاظت، سپلائی چین، میکرو فنانشیل استحکام، افراط زر اور معاشی نمو کے پس منظر میں انسانی مصائب اور جنگ کے سبب اضافی منفی اثرات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔”

بیان میں مزید کہا گیا کہ “ہم ایسے تمام متعلقہ اور تعمیری اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں، جو ایک جامع، منصفانہ اور پائیدار امن کی حمایت کرتے ہوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے ان تمام مقاصد اور اصولوں کے مطابق ہوں، جو ہمسائیوں کے درمیان اچھے تعلقات کے فروغ اور پرامن دوستانہ تعلقات کے لیے موزوں ہوں۔”

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا جنوری 2023 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی یہ بات کہتے رہے ہیں کہ یوکرین تنازعے کے ذمہ دار روس اور نیٹو دونوں ہیں۔

یوکرین جنگ کے ایک ہزار دن

آج 19 نومبر منگل کے روز یوکرین پر روسی حملے کے ایک ہزار دن پورے ہو گئے ہیں اور دونوں ایک دوسرے پر جس طرح حملے تیز کرتے جا رہے ہیں اس سے اس تنازعے کا کوئی فوری حل بھی نظر نہیں آتا ہے۔

اس موقع کی مناسبت سے ڈی ڈبلیو کے صحافیوں نے گزشتہ برسوں کے دوران یوکرین میں ہونے والے واقعات کا ایک خلاصہ تربیت دیا ہے، جس میں روسی حملے کے سبب یوکرین میں ہونے والی نقل مکانی اور دیگر مصائب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگ کے آگے بڑھنے کے ساتھ ہی یوکرین میں انسانی بحران میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔

روس نے یوکرین میں ہلاکتوں کی تعداد جاری کی

روس نے کہا ہے کہ ایک ہزار دن قبل روس نے جب یوکرین پر حملہ کیا تھا، اس کے بعد سے یوکرین کی مسلح افواج کے 900,000 سے زیادہ ارکان ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

روسی وزارت دفاع اور سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔ ماسکو اور کییف نے اس حوالے سے اپنے نقصانات کی صحیح تعداد ابھی تک ظاہر بھی نہیں کی ہے۔

دونوں طرف سے مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں مغربی اندازوں میں عام طور پر یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ روس کے مقابلے میں یوکرین میں ہلاکتیں بہت کم ہوئی ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے حال ہی میں رپورٹ کیا تھا کہ اب تک 57,000 یوکرینی فوجی مارے جا چکے ہیں، تاہم مغربی ممالک کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد روسی ہلاکتوں کا تقریباً نصف ہے۔

نیٹو نے جو تخمینہ پیش کیا ہے اس کے مطابق تقریباﹰ چھ لاکھ روسی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں، جب کہ یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ فروری 2022 میں جنگ کے آغاز سے اب تک روس کے تقریباﹰ سوا سات لاکھ فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں