پاکستان میں شدت پسندوں کے دو حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 20 اہلکار ہلاک، متعدد زخمی

اسلام آباد + پشاور (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں منگل کو ایک خودکش حملے میں 12 فوجی ہلاک ہو گئے۔ ایک انٹیلی جنس ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک روز قبل ہونے والی ایک الگ جھڑپ کے بعد افغانستان کی سرحد سے متصل اسی علاقے میں8 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

ڈیلی اردو کے مطابق افغانستان کی سرحد کے قریب فوج کے ایک قافلے پر عسکریت پسندوں کے حملے میں آٹھ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے قبائلی سرحدی ضلع خیبرکے علاقے وادی تیراہ میں پیر کو فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹس کے مطابق فوج کا یہ قافلہ انسدادِ دہشت گردی کی ایک کارروائی کے بعد واپس اپنے اڈے کی جانب لوٹ رہا تھا۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم لشکر اسلام اور تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔

ایک انٹیلی جنس اہلکار نے منگل کو خیبر پختون خواہ کے ضلع بنوں میں ہونے والےحملے کے بارے میں بتایا کہ “ایک مشتبہ خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کو مالی خیل نامی چیک پوائنٹ کے قریب دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد اس کے ساتھیوں نے فائرنگ کر دی۔”

انہوں نے کہا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس حملے میں 10 افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔

تاہم آج پاکستانی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق منگل کو ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں چیک پوسٹ کی دیوار اور آس پاس موجود عمارت بھی مسمار ہوئی جس کے باعث 12 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی فورسز 10 جوان اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار ہلاک ہوئے۔

حافظ گل بہادر مسلح گروپ نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یرغمال پولیس اہلکار رہا

بنوں میں ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ کے قریب پیر کے روز جن سات پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا تھا، انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان کی رہائی ایک جرگہ اور اغوا کاروں کے درمیان مذاکرات کے بعد عمل میں آئی۔

سینئر پولیس اہلکار محمد ضیاء الدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ “تمام مغوی پولیس اہلکاروں کو مقامی عمائدین کی عسکریت پسندوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔”

انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں