پشاور (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) پشاور پولیس نے اسلام کی مقدس کتاب قرآن کی توہین کے الزام میں ایک شخص کو منگل کے روز صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت پشاور میں میں گرفتار کر لیا. پولیس کے مطابق اسے اطلاع ملی تھی کہ ایک ہجوم ملزم کو مارنا چاہتا ہے۔
پولیس افسر ناصر خان نے بتایا کہ اس شخص کی شناخت ہمایوں اللہ کے نام سے ہوئی ہے، جسے پشاور کے مضافات میں واقع علاقے خزانہ سے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس شخص کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ایک ہجوم اسے ایک سڑک پر پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینکڑوں لوگ ایک پولیس اسٹیشن کے قریب سڑک بلاک کرکے اس شخص کو حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پولیس اسٹیشن کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی گئیں، جہاں اس شخص کو پوچھ گچھ کے لیے رکھا گیا تھا۔
ناصرخان نے کہا کہ اس شخص نے مبینہ طور پر اپنے خاندانی گھر میں اپنے بھائی کے ساتھ گرما گرم بحث کے دوران قرآن کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا اور دھمکی دی ہے کہ اگر اس شخص کو ان کے حوالے نہیں کیا گیا تو وہ پولیس اسٹیشن کو آگ دیں گے اور اہل کارووں کو نقصان پہنچائیں گے۔
پاکستان کے توہین مذہب کے قوانین کے تحت، اسلام یا مذہبی شخصیات کی توہین کے مرتکب پائے جانے والے کسی بھی شخص کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم حکام نے ابھی تک توہین مذہب کے جرم میں موت کی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔
منگل کو اس گرفتاری سے دو ماہ پہلے حکومت نے کہا تھا کہ پولیس نے جنوبی صوبہ سندھ میں توہین مذہب کے الزام کے بعد زیر حراست ڈاکٹر کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔
افسران کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد ڈاکٹر نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دیے تھے کہ اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
نومبر 2021 میں، ایک اور ہجوم نے ضلع چارسدہ میں ایک پولیس اسٹیشن اور چار پولیس چوکیوں کو اس وقت آگ لگادی جب ااہل کاروں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار ذہنی طور پر غیر مستحکم شخص کو ان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔