جوہری معاہدے پر ایران اور یورپی یونین میں شدید اختلافات

برسلز (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) مغربی ممالک نے بدھ کے روز شروع ہونے والے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے بورڈ کی میٹنگ میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے اس کی مزید سرزنش کرنے اور سخت موقف اختیار کرنے کا ایک منصوبہ پیش کیا۔

اطلاعات کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اجلاس میں بین الاقوامی جوہری قوانین پر عمل کرنے کے مقصد سے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ہے۔

مغرب افزودہ یورینیم کے ذخیرے سے پریشان

آئی اے ای اے کے مطابق ایران غیر جوہری ہتھیار رکھنے والا واحد ملک ہے، جس نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر لیا ہے، جبکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے 90 فیصد افزودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔

آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے، جو کہ سن 2015 کے جوہری معاہدے میں طے شدہ حد سے 32 گنا زیادہ ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ سن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کو یکطرفہ طور پر نکال لیا تھا، اس کے بعد سے ایران نے بھی اس معاہدے کی پاسداری تقریباﹰ ترک کر دی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی اطلاع کے مطابق مغربی حکومتوں نے ایران کے خلاف قرارداد کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ایک سفارتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ قرارداد کے متن کو باضابطہ طور پر جمع کر دیا گیا ہے۔ ایک دوسرے سفارتی ذریعے نے اے ایف پی کو ان معلومات کی تصدیق بھی کی۔

ایران نے قرارداد کی مذمت کی

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس حوالے سے آئی اے ای اے کی دو خفیہ رپورٹس دیکھی ہیں اور اس کے مطابق ایران نے آخری کوشش کے طور پر یہ پیشکش بھی کی تھی کہ اگر یورپی ممالک اس مذکورہ قرارداد کو ترک کر دیں، تو وہ یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک محدود کرنے اور ذخیرے میں کمی کرنے پر راضی ہو سکتا ہے۔

تاہم بدھ کی صبح ایران نے اپنے ایک بیان میں “تین ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔”

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ اس طرح کے اقدام سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ ایران بارہا کہتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام سویلین نوعیت کا ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

ایران کی ‘متناسب’ ردعمل کی تنبیہ

وزرائے خارجہ کی گفتگو کے بعد فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات کو لازم قرار دیا کہ ایران آئی اے ای اے کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، “وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایران کا جوہری اضافہ بہت تشویشناک ہے اور اس کے پھیلاؤ کے بڑے خطرات ہیں۔”

اس کا مزید کہنا تھا، “فرانس، اپنے جرمن اور برطانوی شراکت داروں کے ساتھ مل کر، سفارتی حل کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کی طرف واپسی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔”

ادھر ایرانی وزیر خارجہ عراقچی نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ساتھ ایک کال میں اس پر “متناسب” ردعمل سے خبردار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر فریقین “ایران کے خیر سگالی اور باہمی رویہ کو نظر انداز کرتے ہیں اور ایک قرارداد کے اجراء کے ذریعے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں غیر تعمیری اقدامات کو ایجنڈے میں شامل کرتے ہیں، تو ایران بھی متناسب اور مناسب انداز میں جواب دے گا۔”

گروسی نے ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ایران کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کی گنجائش “بہت کم ہوتی جا رہی ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں