بھارتی کشمیر میں ‘دراندازی’ میں مبینہ اضافہ؛ سیکیورٹی کے انتظامات مزید سخت

سرینگر (ڈیلی اردو/وی او اے) لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ذریعے دراندازی کی اطلاعات پر بھارتی کشمیر میں سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق سرحدی علاقوں میں ایریا ڈامینیشن اور انسدادِ دہشت گردی کارروائیوں کا ایک نیا اور وسیع سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

اس آپریشن کے دوراں ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور سراغ رساں کتوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف بھارتی فوج کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پور اور جموں خطے کے پونچھ اور راجوری اضلاع کے سرحدی علاقوں میں غیر معمولی طور پر متحرک نظر آ رہی ہے۔ وہیں بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے سیالکوٹ، جموں بارڈر پر بھی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔

اس دوراں بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کو جموں خطے کے ریاسی، ڈوڈہ، ادھمپور، رام بن اور کشتواڑ اضلاع میں نو مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ چھاپے سرحد پار سے حالیہ مہینوں کے دوراں کی گئی ‘دراندازی’ میں مبینہ طور پر معاونت فراہم کرنے اور پھر در اندازوں کو پناہ دینے اور ان کی مالی مدد کرنے کے ایک کیس کے سلسلے میں مارے گئے۔

کپواڑہ، بانڈی پور اور بارہمولہ کے مختلف علاقوں میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان چھ جھڑپیں ہوئیں جن میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔

تشدد کے واقعات میں اضافہ

جموں و کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ کے دوراں تشدد کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان واقعات میں 27 افراد ہلاک اور دو درجن کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں 10 مشتبہ عسکریت پسند، چار بھارتی فوجی، سیکیورٹی اداروں کی سرپرستی میں کام کرنے والے ویلیج ڈیفنس گارڈ فورس کے دو ارکان، فوج کے لیے کام کرنے والے دو مقامی مزدور اور نو عام شہری شامل ہیں۔

بھارتی حکومت اور ملک کے سیکیورٹی اداروں نے اگرچہ ایل او سی پر در اندازی کے واقعات میں مبینہ تیزی کے معاملے پر چپ سادھ لی ہے۔ سرینگر میں بعض عہدیداروں نے غیر سرکاری طور پر بتایا ہے کہ شواہد اور تحقیقات اس بات کا عندیہ دے رہی ہیں کہ محاذ آرائی کے کم از کم آٹھ واقعات میں ملوث عسکریت پسند حال ہی میں ایل او سی عبور کر کے وادیٔ کشمیر میں داخل ہوئے ہیں۔

ایک اعلیٰ فوجی افسر نے بتایا کہ ایل او سی اور انٹرنیشنل بارڈر کی نگرانی کے لیے جدید ساخت کے بنا پائلٹ اڑان بھرنے والے ڈرونز، موشن سنسرز اور سپاٹر سکوپس یا دور بینیں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔

فوجی اہلکار مختلف جدید آلات کے ساتھ ساتھ سراغ رساں کتوں کو بھی بروئے کار لارہے ہیں۔

فوجی افسر نے بتایا کہ “دہشت گردوں کی طرف سے حال ہی میں کی جانے والی متعدد کوششوں کو ناکام بنادیا گیا ہے۔ اس میں انٹیلی جینس اداروں، فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے خفیہ شعبوں نے اہم کردار ادا کیا۔”

در انداز ایل او سی کی کس جگہ سے خلاف ورزی کر رہے ہیں اس کا بروقت پتا اسی اسٹیٹ آف دی آرٹ انٹی انفلٹریشن گرڈ کی مدد سے لگایا جا سکا۔

بھارتی حکومت اور فوج کا الزام ہے کہ ایل او سی اور انٹرنیشنل بارڈر یا ورکنگ باؤنڈری سے در اندازی کرنے والوں کو پاکستانی فوج یا رینجرز کی مدد حاصل رہتی ہے۔

پاکستان کی فوج اور حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

انفلٹریشن گرڈ کے باوجود دراندازی کے سوال پر بھارتی فوج کے افسران کہتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول ایک دشوار گزار پہاڑی سلسلے سے بھی گزرتی ہے۔ لہذٰا اس علاقے سے واقف لوگ مالی فائدے کے پیشِ نظر دراندازوں اور اسمگلرز کو یہ عبور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویویدی نے گزشتہ ایک ماہ کے دوراں جموں و کشمیر کے ایسے علاقوں کے متعدد دورے کیے جہاں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشنز چل رہے تھے یا جاری ہیں۔ وہ ایل او سی اور کٹھوعہ۔ پٹھانکوٹ انٹرنیشنل بارڈر پر بھی گیے اور وہاں مقامی فوجی کمانڈروں سے سیکیورٹی صورتِ حال پر بریفنگ لی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں