دمشق (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) ایک مبصرگروپ نے جمعرات کو بتایا ہے کہ شام کے شہر پالمیرا میں اسرائیلی حملوں میں ایران کے حمایت یافتہ 79 جنگجو مارے گئے ہیں، جن میں عراق اور لبنان سے تعلق رکھنے والے مبینہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا کہ 2011 میں ملک میں تنازع کے آغاز کے بعد سے شام میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں پر اسرائیلی حملوں کی نتیجے میں ہلاکتوں میں یہ تعداد سب سے زیادہ تھی۔
برطانیہ میں قائم آبزرویٹری کا دعویٰ ہے کہ بدھ کے حملوں میں پالمیرا میں تین مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جو ایک ایسا جدید شہر ہے جو آثار قدیمہ کے مشہور گریک اور رومن کھنڈرات سے متصل ہے۔ ان میں سے ایک حملے میں ایران نواز گروپوں کی ایک میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں عراق کے النجابہ گروپ اور لبنانی حزب اللہ کے رہنما شامل تھے۔
اسرائیل برسوں سے شام میں ایران سے منسلک اہداف کے خلاف حملے کر رہا ہے لیکن 7 اکتوبر 2023 کو، اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملہ کے بعد سے اس نے ان حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں غزہ جنگ شروع ہوئی تھی۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے شام اور لبنان کی سرحد پر ان راہداری والے راستوں پر حملہ کیا تھا جو حزب اللہ کو ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ ہفتے لبنان کی سرحد سے متصل صوبہ حمص کے قرب و جوار میں کئی اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی۔ پالمیرا حمص صوبے میں واقع ہے۔
بزرویٹری کے مطابق مرنے والوں میں سے 53 شامی، اور 22 غیر ملکی شہری تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق عراقی النجابہ تحریک سے تھا، اس کے علاوہ 4 کا تعلق حزب اللہ سے تھا۔