بیروت (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے مابین جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں میں آج جمعے کے روز ہونے والی شدید جھڑپوں میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل متعدد اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان جھڑپوں نے اس ساحلی قصبےکو بھی اپنی لپیٹ میں لیا، جہاں لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا ہیڈکوارٹر ہے۔
یو این آئی ایف آئی ایل کے نام سے جانی جانے والی اقوام متحدہ کی امن فوج کے ترجمان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ ساحلی قصبے نقورا اور شمال مشرق میں شمع گاؤں میں ”شدید جھڑپیں‘‘ دیکھ رہے ہیں۔ یو این آئی ایف آئی ایل کا ہیڈ کوارٹر اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب لبنان کے جنوبی کنارے میں نقورا کے قصبے میں واقع ہے۔
یو این آئی ایف آئی ایل کے ترجمان اینڈریا ٹینینٹی نے کہا، ”ہم اپنے ٹھکانوں کے ارد گرد ہونے والی بھاری گولہ باری سے آگاہ ہیں۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہیڈ کوارٹر میں امن دستے اور عملہ محفوظ ہے، ٹینینٹی نے کہا، ”ہاں فی الحال۔‘‘ اٹلی کی وزارت دفاع نے کہا کہ جمعے کو جنوبی لبنان میں شام میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے دفتر پر دو راکٹ گرنے کے بعد چار اطالوی فوجی معمولی زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے یکم اکتوبر کو لبنان پر زمینی حملہ شروع کرنے کے بعد سے یو این آئی ایف آئی ایل کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے متعدد امن فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین تازہ جھڑپیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع اور حماس کے ایک عکسری رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے ایک دن بعد ہوئی ہیں۔ ان تینوں پر 13 ماہ سے غزہ میں جاری جنگ کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
وارنٹ میں پہلی بار کسی بڑے مغربی اتحادی ملک کے موجودہ رہنما پر عالمی عدالت انصاف کی طرف سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ نے اس محصور علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور علاقے کے کچھ حصوں کو مکمل طور پر ملیامیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ تقریباً 2.3 ملین لوگوں بھی بے گھر کر دیا ہے، جن میں سے اکثر کا زندہ رہنے کے لیے امداد پر انحصار ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں اپنی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر حملوں کے بعد کیا ہے، ان حملوں میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ عسکریت پسندوں نے 250 کو اغوا کر لیا گیا، جن میں سے 100 کے قریب یرغمالی ابھی بھی غزہ کے اندر موجود ہیں۔
اُدھر غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی حملوں میں چوالیس ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
گزشتہ اکتوبر میں حماس کے حملے کے اگلے دن ہی ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ، ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے لبنان کے خلاف فضائی حملے بھی شروع کر دیے۔ تقریباً ایک سال تک نسبتاﹰ کم شدت کے تنازعے کے بعد رواں برس ستمبر میں دونوں فریقوں کے مابین ایک مکمل جنگ چھڑ گئی۔
وکٹور اوربان کی اسرائیلی وزیر اعظم کو دورے کی دعوت
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی پروا نہ کرتے ہوئے اسرائیلی رہنما بینجمن نیتن یاہو کو اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ اوربان نے نیتن یاہو کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلافوارنٹ جاری کرنے کے آئی سی سی کے فیصلے کو ”اشتعال انگیز طور پر ڈھٹائی‘‘ اور ”مذاق‘‘ قرار دیا۔
یورپی یونین کے اس رکن ملک کے قوم پرست رہنما نے سرکاری ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ”یہاں کوئی چارہ نہیں ہے، ہمیں اس فیصلے سے انکار کرنا ہو گا۔‘‘ نیتن یاہو نے بعد میں اوربان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ”ان لوگوں کی شرمناک کمزوری کا سامنا کرنا پڑا، جو اسرائیل کی ریاست کے اپنے دفاع کے حق کے خلاف اشتعال انگیز فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوئے، ہنگری”انصاف اور سچائی‘‘ کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘
ہنگری اس سے قبل بھی آئی سی سی کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد نہ کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ ہنگری آئی سی سی کا رکن ہے اور اگر عدالت کو مطلوب کوئی شخص ان کی سرزمین پر قدم رکھتا ہے، تو وہ گرفتاری کے وارنٹ پر کارروائی کرنے کا پابند ہے۔