کراچی (ڈیلی اردو) پاکستان کے صوبہ سندھ کے صوبائی حکومت کراچی کے علاقے انچولی شہری ابو ہاشم کے ہلاکت میں ملوث کالعدم تنظیم ”زینبیون“ کے مبینہ تین دہشت گردوں کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کردیا گیا،عدالت نے ملزمان کو 26 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
13 نومبر کی شب کراچی پولیس اور حساس اداروں نے تین مبینہ ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق حساس اداروں اور پولیس نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے ایرانی حمایت یافتہ کالعدم تنظیم زینبیون بریگیڈ کے تین دہشت گردوں کو گرفتار کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں 13 نومبر کی شب انچولی امام بارگاہ کے قریب ایک ہوٹل کے سامنے دو موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سید محمد ابو ہاشم حیدر ہلاک ہوئے۔
فائرنگ کرنے والے ملزمان کو پیچھے سے آنے والی ایک گاڑی نے ٹکر ماری، جس کے بعد تینوں ملزمان کو موقع پر عوام نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
ملزمان سے تفتیشی حکام نے جب تحقیقات کی تو سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے۔
ذرائع کے مطابق انکشافات کے مطابق ابو ہاشم حساس اداروں کا مخبر خاص تھا جو ان کے لئے کئی عرصے سے کام کر رہا تھا۔ سید ابو ہاشم ایم کیو ایم لندن کا سابق رکن بھی تھا جبکہ کالعدم سپاہ محمد اور زینبیون بریگیڈ سے بھی وابستہ تھا۔
گرفتار ہونے والے ملزمان میں منظر علی، آصف حیدر اور منور علی زیدی شامل ہے جن کا تعلق بھی کالعدم زینبیون بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔
تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ ابو ہاشم نے اپنے لوگوں سے غداری کی اور زینبیون بریگیڈ اور سپاہ محمد کے دہشتگردوں کی مخبری کی اور انہیں گرفتار کرایا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ابو ہاشم کو اس حوالے سے دھمکیاں بھی موصول ہورہی تھیں اور اس نے دھمکیوں کے حوالے سے پولیس اور حساس اداروں کو آگاہ بھی کیا تھا۔
تفتشی حکام کے مطابق گرفتار ملزمان کو پڑوسی ملک ایران سے ابو ہاشم کو قتل کرنے کی ہدایت موصول ہوئی تھیں۔
سمن آباد پولیس نے بدھ کی شب انچولی فیڈرل بی ایریا بلاک 20 میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے والے سید محمد ابو ہاشم حیدر کے قتل کا مقدمہ انکے بھائی کی مدعیت میں درج کیا۔
ایس ایچ او سمن آباد ہدایت حسین نے بتایا کہ مقدمہ نمبر 279 /2024 بجرم دفعات 302، 324 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت 3 ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔
ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نےملزمان کو26نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
جج نے ملزمان سے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ کو مارا تو نہیں ہے؟ جس پر ملزمان نے کہا کہ ہمیں پولیس نے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے 13 نومبر کو انچولی میں ابوہاشم کو قتل کیا تھا، ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی معلومات درکار ہے اس لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ٹارگٹ کلر منظر عباس نے بتایا کہ قتل کی سپاری کالعدم مذہبی تنظیم کے ٹارگٹ کلرز کو 50 ہزار میں دی گئی، وہ ایران میں علی امام سے ملزمان رابطے میں تھا، قتل سے پہلے کاشف سے رابطے میں تھا، کاشف نے ریکی کی وہ پہلے سے ہوٹل پر بھی موجود تھا، رقم قتل کے بعد ملنا تھی لیکن پہلے ہی پکڑے گئے، قتل کے بعد موبائل فون چھیننے کا بھی کہا گیا تھا۔