بیروت + تل ابیب (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/ڈی پی اے/رائٹرز) اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیل پر 250 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں نے یہ راکٹ لبنان سے شمالی اور وسطی اسرائیل کے آس پاس کے علاقوں میں فائر کیے، جن میں سے کچھ راکٹ تل ابیب تک بھی پہنچ گئے۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے سبب کم از کم سات افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ بہت سے راکٹوں اور میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا، تاہم ان میں سے بعض کی وجہ سے وسطی اسرائیل میں مکانات کو نقصان پہنچا۔
اتوار کے روز ہی اس حملے سے پہلے اسرائیل نے حزب اللہ کے زیر کنٹرول بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر حملہ کیا تھا، جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی ہفتے کے دن اسرائیلی فوج نے بیروت کے مرکزی علاقوں پر بڑے فضائی حملے بھی کیے تھے، جن میں ایک لبنانی فوجی سمیت متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیل اور لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے درمیان تنازعہ ستمبر کے اواخر میں اس وقت مزید بڑھ گیا تھا، جب حزب اللہ نے حماس کی حمایت میں اسرائیل پر مزید حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
اسرائیل اور حزب اللہ پر جنگ بندی معاہدے پر دباؤ ڈالنے کی اپیل
اسی دوران یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل نے اسرائیلی حکومت اور لبنان کی ایران نواز ملیشیا حزب اللہ دونوں پر امریکی ثالثی میں جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیروت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بوریل نے لبنانی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ملک میں اقتدار کے دو سالہ خلا کو ختم کرنے کے لیے جلد ازجلد نئے صدر کا انتخاب کریں۔ انہوں نے لبنان کی فوج کے لیے 200 ملین یورو کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا۔
یوزیپ بوریل گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں کے رد عمل میں غزہ پٹی میں اسرائیل کی ان مسلسل زمینی اور فضائی فوجی کارروائیوں کے سخت ترین نقادوں میں سے ایک ہیں، جن میں اب تک 42 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔