بیجنگ + کابل + اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈیلی اردو/ڈی پی اے/نیوز ایجنسیاں) افغانستان کے لیے چین کے خصوصی ایلچی یویے ژیاؤیونگ نے اواخر ہفتہ کو کابل میں طالبان کے نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر، وزیر دفاع ملا یعقوب اور دیگر رہنماؤں سے بات ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ چین نے ایک نئی سفارتی کوشش شروع کی ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا ہے جسے اسلام آباد کے بار بار مطالبات کے باوجود کابل نے مبینہ طور پرابھی تک ختم نہیں کیا ہے۔
چینی اعلیٰ سفارت کار کا کابل اور اسلام آباد کا دورہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بیجنگ کی تازہ ترین کوشش کا حصہ تھا۔
چین نے ماضی میں ٹی ٹی پی کے معاملے پر الگ الگ ممالک کے درمیان ثالثی کی کوشش کی ہے، تاہم ان کوششوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
بیجنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو اپنے وسیع تر کنکٹی ویٹی اور تجارت کے فروغ کے علاقائی عزائم کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے اور پاکستان افغانستان دشمنی میں اضافے کے نتیجے میں پریشان ہے۔
اس کے علاوہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی مسلسل موجودگی سے بھی بیجنگ کے مفادات کو خطرہ ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کی زد میں چینی شہری بھی آئے ہیں۔ اس سال کم از کم 7 چینی شہری دو مختلف دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے۔
چینی سفارت کار کی طالبان رہنماؤں سے کیا باتیں ہوئیں؟
چینی سفارت کار کا دورہ کابل اس وقت ہوا ہے جب انہیں اسلام آباد میں حکام کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے لاحق خطرے کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
افغانستان کے حوالے سے چین، دیگر ممالک کے برعکس، عام طور پر احتیاط سے تیار کردہ پالیسی پر عمل کرتا ہے اور اپنے خدشات کو دور کرنے کے لیے بند دروازوں کے پیچھے بات چیت کرتا ہے۔
پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ چینی ایلچی نے طالبان قیادت کے ساتھ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اٹھایا۔
افغان نائب وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بات چیت کے موضوعات میں سے ایک تھے۔
بیان کے مطابق ژیاؤیونگ نے گزشتہ تین سالوں میں افغانستان کی پیش رفت کو سراہتے ہوئے افغانستان، پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات اور باہمی افہام وتفہیم کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
افغان نائب وزیراعظم نے چینی سفیر کو بتایا کہ امارت اسلامیہ نے اپنے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کو مسلسل اس بات کی ضمانت دی ہے کہ افغانستان کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے اور گزشتہ تین سالوں میں اس یقین دہانی کو برقرار رکھا ہے۔
بیان کے مطابق، “نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ افغانستان ایک طویل عرصے سے تنازعات سے گزر رہا ہے اور اپنی قومی معیشت کی بحالی اور علاقائی تعاون کی توسیع کو ترجیح دے رہا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستانی حکام سے ملاقات میں پاکستان نے چینی سفیر کو افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بتایا کہ کس طرح ہمسایہ ملک کی سرزمین اب بھی ٹی ٹی پی اور دیگر جیسے دہشت گرد گروپوں کے ذریعے استعمال ہو رہی ہے۔ حالانکہ طالبان حکمراں اس کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔