پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پشاور میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اپیکس کمیٹی میں وزیراعظم نے کہا تھا خیبر پختونخوا میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) فعال نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کو غلط معلومات ملی ہیں۔‘ ان کے مطابق ’سی ٹی ڈی مستحکم ادارہ ہے اور اس کے صوبے میں 16 سٹیشنز فعال ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ہماری حکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور سی ٹی ڈی نے ہزاروں دہشت گرد کارروائیاں ناکام بنائیں، انھیں سلام پیش کرتا ہوں۔‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سی ٹی ڈی کو کل مزید ایک ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔
علی امین نے کہا کہ اب ہمیں فرانزک کے لیے پنجاب سمیت کہیں جانے کی ضرورت نہیں۔ 20 بم پروف گاڑیوں کی خریداری کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی کٹس کا مسئلہ ہے، 300 کٹس کے لیے کل فنڈز مہیا کریں گے۔ 16 سنائپرز کے لیے بھی فنڈز دے رہے ہیں، ہمارے پاس بہت لمبی سرحد ہے، ملک کے قربانیاں دیتے رہے گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے ابھی پراسیکیوشن پر کام شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’آئندہ ہفتے پراسیکیوشن میں اور لوگوں کو بھی لارہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی میں زیرحراست ملزمان کے لیے خصوصی سیل تیار کیے ہیں، زیرحراست ملزمان کی اصلاح بہت ضروری ہے۔