60

اسرائیلی جنگی ٹینک خان یونس میں، مزید 20 ہلاکتیں

قاہرہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/اے پی/ڈی پی اے) مصری دارالحکومت قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غزہ پٹی کے جنگ سے تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں خان یونس شہر کے شمالی حصے میں مقامی باشندوں نے بتایا کہ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے ٹینک وہاں کارروائیاں کرتے ہوئے بدھ کے روز مزید اندر تک پہنچ گئے۔

اس علاقے میں اسرائیلی فوج نے کل منگل کے روز مقامی باشندوں کو وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا تھا۔ اس کی آئی ڈی ایف نے وجہ یہ بتائی تھی کہ گزشتہ روز اسی علاقے سے اسرائیلی افواج پر نئے راکٹ فائر کیے گئے تھے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ شمالی خان یونس میں کی جانے والی کارروائیوں کے دوران کئی شیل عام شہریوں کے رہائشی علاقوں کے پاس گرے اور وہ بھی اس وقت جب بہت سے مقامی خاندان اپنی جانیں بچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ کے لیے مختص کردہ المواصی کے قریبی علاقے کی طرف جا رہے تھے۔غزہ پٹی میں مزید بیس ہلاکتیں

فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق غزہ پٹی کے وسطی حصے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے تین نئے فضائی حملوں میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔ ان میں سے چھ فلسطینی بچے تھے جبکہ ایک شخص طبی عملے کا ایک رکن تھا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان 11 ہلاک شدگان میں سے پانچ افراد ایسے تھے، جو ایک مقامی بیکری کے باہر ایک قطار میں کھڑے انتظار کر رہے تھے۔

ان انسانی اموات کے علاوہ غزہ پٹی کے مصر کے ساتھ سرحد پر واقع شہر رفح میں اسرائیلی ٹینکوں سے کی جانے والی گولہ باری میں بھی طبی ذرائع کے مطابق نو فلسطینی مارے گئے۔

اسرائیلی فوجی ذرائع نے تاہم ان ہلاکتوں یا فلسطینی طبی ذرائع کے تازہ بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

شمالی غزہ میں پانچویں دن بھی فضائی حملے جاری

شمالی غزہ پٹی کے علاقے میں بیت لاحیہ نامی شہر میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز بدھ کے دن وہاں مسلسل پانچویں روز بھی اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھیں۔

حسام ابو صفیہ کے بقول ان حملوں میں بدھ کو علی الصبح اس ہسپتال کے عملے کے تین ارکان بھی زخمی ہو گئے۔

کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا، ’’اسرائیلی فورسز یہاں ڈرونز سے بم گرا رہی ہیں اور یہ انتہائی تشویش ناک صورت حال ہے۔‘‘

اسی دوران غزہ پٹی کے تین شہروں جبالیا، بیت لاحیہ اور بیت حانون میں مقامی باشندوں نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے وہاں درجنوں مکانات بھی دھماکوں سے اڑا دیے۔

سات اکتوبر کا حماس کا حملہ اور غزہ میں مجموعی ہلاکتیں

اسرائیل نے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں حماس کے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں کیے گئے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع کی تھیں، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور واپس غزہ جاتے ہوئے حماس اور دیگر عسکریت پسند فلسطینی تنظیموں کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

ان یرغمالیوں میں سے کچھ کو بعد ازاں ایک عبوری فائر بندی معاہدے کے نتیجے میں رہا کر دیا گیا تھا، جبکہ بہت سے اب تک مارے جا چکے ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکام کا اب بھی کہنا ہے کہ ان اسرائیلی یرغمالیوں میں سے تقریباﹰ 100 تاحال حماس کی حراست میں ہیں۔

اسرائیل کاکہنا ہے کہ اس کی افواج کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں حماس کے خلاف ہیں، جن میں فلسطینی شہری ہلاکتوں سے بچنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ حماس کے خاتمے تک غزہ کی جنگ ختم نہیں ہو گی۔

دوسری طرف غزہ پٹی کے بہت گنجان آباد ساحلی علاقے میں اسرائیلی فوجی مہم کے دوران اس خطے کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک 44,400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی ایک لاکھ چھ ہزار کے قریب بنتی ہے۔ مرنے اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

اسرائیل اور حزب اللہ کی جنگ میں لبنان میں چار ہزار سے زائد ہلاکتیں

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں عسکری مہم شروع کیے جانے کے ساتھ ہی لبنان میں حماس کی اتحادی اور ایران نواز ملیشیا حزب اللہ نے بھی سرحد پار سے اسرائیل پر حملے شروع کر دیے تھے۔ یوں اسرائیل کی حزب اللہ کے ساتھ بھی لڑائی شروع ہو گئی تھی، جس دوران اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر ایک سال سے بھی زیادہ عرصے میں بے شمار فضائی حملے کیے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین اس وقت فائر بندی
جاری ہے، جس کے بارے میں فریقین ایک دوسرے پر اس سیزفائر کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔

دریں اثنا لبنانی وزیر صحت فراس ابیض نے بدھ کے روز بتایا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین لڑائی میں لبنان میں 4,047 افراد مارے گئے۔ ان کی اکثریت گزشتہ قریب تین ماہ کے دوران اس وقت ماری گئی، جب اسرائیل نے ستمبر میں حزب اللہ کے خلاف اپنی فضائی جنگ کو شدید تر کر دیا تھا اور ساتھ ہی اسرائیلی فوجی دستے لبنان میں داخل بھی ہو گئے تھے۔

جنگی فریقین کے مابین فائر بندی کے مؤثر ہونے کے ایک ہفتے بعد فراس ابیض نے بیروت میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم نے اب تک اس جنگ میں 4,047 ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعداد 16,638 ریکارڈ کی ہے۔ لیکن یہ صرف ریکارڈ شدہ تعداد ہے جبکہ مرنے والوں اور زخمیوں کی حقیقی تعداد ان اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔‘‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں