نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کا حصول طاقت یا قبضے کے ذریعے ممکن نہیں ہے بلکہ اس کے لیے بات چیت، باہمی تسلیم اور بین الاقوامی قانون پر مبنی منصفانہ، جامع اور دیرپا حل کی کوشش ہی واحد راستہ ہے۔
عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے 193 رکنی فورم سے خطاب کرتے ہوئے دو ریاستی حل کی اہمیت کا اعادہ کیا اور اسے پائیدار امن کا واحد راستہ قرار دیا۔
https://x.com/UN_PGA/status/1864519445609144429?t=Ov7h4Mt-Z3QHalNYh2Azzw&s=19
انہوں نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے زور دیا، “ایک سال سے زیادہ جنگ اور مصائب کے بعد، اس وژن کے ادراک کی پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔”
اپنی تقریر میں فلیمون یانگ نے لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے غزہ میں انسانی مصائب کی صورت حال کے فوری خاتمے پر زور دیا اور کہا،” یہ ہمارے ہاتھ میں ہے اور اسے مزید ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔”
جنرل اسمبلی کے صدر نے تمام فریقوں سے غزہ میں تباہ کن حالات سے نمٹنے کے لیے انسانی امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے غزہ کے محصور علاقے میں جنگ بندی اور اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے کچھ کی ایک مختصر جنگ بندی کے دوران رہائی ہوئی تھی جب کہ کئی یرغمالوں کی حماس کی حراست میں موت کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل پر حملے میں حکام کے مطابق 1,200 لوگ ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر شہری شامل تھے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے۔
غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 44,500 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خلاف لڑائی میں احتیاط برتنے کی کوشش کرتا ہے لیکن حماس کے جنگجو شہریوں کے بیچ پناہ لیتے ہیں اور انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے بین الاقوامی ثالثی کے ذریعے ہونے والے مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہیں۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتین یاہو کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سے حماس کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مشن کے سیاسی معاون رائٹ شپپر بین نفتالی نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے اسمبلی مشرق وسطیٰ پر بحث کے لیے تین اجلاس بلائے گی اور قراردادوں پر بحث کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سات اکتوبر کے لوگوں کے قتل کے ایک سال سے زیادہ عرصہ بعد “اقوام متحدہ کا اسرائیل مخالف تعصب نمایاں ہے۔”
انہوں نے اسفتسار کیا کہ کیا حماس، حزب اللہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کو خون بہانے اور زندگیاں تباہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرانے کا اب وقت نہیں آ گیا ہے؟