پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع کرم کے علاقے بگن میں مسلح افراد کی فائرنگ سے چھ سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ سات زخمی ہو گئے ہیں۔
زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے تاحال اس واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، تاہم مقامی انتظامیہ نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
کرم کے سول انتظامی عہدے داروں کے مطابق فرنٹیئر کور کے 156 ونگ ٹل اسکاؤٹس کی چیک پوسٹ پر نامعلوم دہشت گردوں نے ہفتے کی صبح بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
حملے میں چھ اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے جن میں ایک جونیئر کمشنڈ افسر بھی شامل ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں نائب صوبیدار خالد بنگش، حوالدار جدید اورکزئی، لانس نائیک ولایت حسین طوری، لانس نائیک شہید الرحمٰن، سپاہی نظام الدین محسود اور سپاہی صفت اللہ آفریدی شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں میں ثواب گل خٹک، نائیک سعید خان خٹک، نائیک عابد حسین خٹک، لانس نائیک طاہر بنگش، سپاہی عامر سہیل آفریدی، سپاہی طیب الرحمٰن اور سپاہی توحید اللہ مروت شامل ہیں۔ ابھی تک کسی فرد یا گروپ نے بھی اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ تاہم کالعدم ٹی ٹی پی کے سوشل میڈیا اکاونٹ نے دعوی کیا ہے کہ مجاہدین کے حملے میں سات اہلکار مارے گئے ہیں اور ان سے اسلحے بھی چھین لیا گیا ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ملحقہ علاقوں میں تعینات فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے زخمی اہلکاروں کو سی ایم ایچ ٹل منتقل کر دیا۔
واضح رہے کہ کرم میں متحارب گروپس کے درمیان کئی روز سے جاری لڑائی کے بعد جرگے اور صوبائی حکومت کی کوششوں سے جنگ بندی ہوئی تھی۔
کرم میں گزشتہ ماہ مسافر بسوں پر فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو گئے تھے جن میں مجموعی طور پر 130 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
اسلام آباد میں قائم غیر سرکاری ادارے ‘سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز’ کے مطابق رواں برس عسکری تنظیموں کے حملوں میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے لگ بھگ 1100 اہلکار ہلاک جان کی بازی ہار چکے ہیں۔