199

غزہ سیزفائر مذاکرات ’آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہونے‘ کا امکان

دوحہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) حماس کے مذاکراتی وفد کے قریبی ذرائع میں سے ایک نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ ہفتے مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا امکان ہے۔ اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ”ثالثوں کے ساتھ رابطوں کی بنیاد پر ہم توقع کرتے ہیں کہ قاہرہ میں مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔ غالباً آئندہ ہفتے جنگ بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے بارے میں تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔‘‘

اس ذریعے کا مزید کہنا تھا، ”مصر، قطر، ترکی اور دیگر فریق غزہ کی جنگ اور اسرائیلی کارروائیوں کو رکوانے کے لیے قابل ستائش کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

قطر گزشتہ کئی مہینوں سے امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر جنگ بندی مذاکرات میں ثالثی کر رہا تھا لیکن گزشتہ ماہ اس نے اپنی کوششوں کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کو ”اپنی آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے‘‘ کی ضرورت ہے۔

تاہم گزشتہ جمعرات کو یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ قطر نے اپنی ثالثی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے ہفتے کے روز نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس گروپ نے ”رواں ہفتے ثالثوں کو مطلع کیا تھا کہ وہ جنگ کے خاتمے اور اس جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے میں لچک دکھانے کے لیے تیار ہے۔‘‘

غزہ مذاکرات کی راہ دوبارہ ہموار، قطر

قطر کے وزیر اعظم نے بھی ہفتہ سات دسمبر کے روز کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات کی رفتار واپس آ رہی ہے۔

شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے سیاسی مکالمے کے لیے دوحہ فورم کو بتایا، ”ہم نے امریکی انتخابات کے بعد محسوس کیا ہے کہ مذاکرات کی رفتار واپس آ رہی ہے۔‘‘

دوسری جانب باسم نعیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں ”غزہ پٹی کے اہم علاقوں‘‘ سے اسرائیلی فورسز کے انخلا کے لیے ”مخصوص اور متفقہ ٹائم لائن‘‘ شامل ہو گی۔

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری

غزہ پٹی میں طبی حکام کے مطابق ہفتے کے روز بھی اسرائیلی حملوں میں کم از کم 20 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر اور رفح میں ان مبینہ حملوں کے حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ مقامی رہائشیوں اور طبی ماہرین کے مطابق مرنے والے ان بیس افراد میں سے کم از کم آٹھ عام شہری تھے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ بھی واضح نہیں کہ آیا باقی مارے جانے والے فلسطینی عسکریت پسند تھے۔

دریں اثنا حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز بتایا کہ سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں غزہ پٹی میں اب تک کم از کم 44,664 انسان ہلاک اور 105,976 زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ میں جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023ء کو اس وقت ہوا تھا، جب حماس کی زیر قیادت فلسطینی عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر دہشت گردانہ حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا اور تقریباﹰ 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں