راولپنڈی (ڈیلی اردو) پاکستانی فوج نے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 22 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ فائرنگ سے سیکورٹی فورسز کے چھ اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ اور سات تاریخ کو سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں ضلع ٹانک کے علاقے گل امام میں شدت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشنز کیے۔ اس آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ٹھکانے کا درست تعین کیا گیا اور فورسز نے چھ شدت پسند مار دیے جبکہ چھ عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان میں ایک اور آپریشن میں دس شدت پسند مارے گئے ہیں۔
فوج کے مطابق ایک تیسرے آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے ضلع ٹل میں سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کی طرف سے ایک سکیورٹی چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے تین شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ فوج کے مطابق اس آپریشن میں چھ فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے ایک انٹیلیجنس اہلکار نے عالمی خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شدت پسندوں کے خلاف خیبر پختوانخوا کے علاقے ٹانک میں جاری آپریشن میں 20 عسکریت پسند مارے گئے۔
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا کہ میڈیا سے بات چیت کا مجاز نہ ہونے کی وجہ سے اس انٹیلیجنس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر بتایا کہ مارے جانے والے بیس عسکریت پسندوں میں ٹی ٹی پی کا ایک کمانڈر بھی شامل ہے۔
اس انٹیلیجنس اہلکار کے بقول مارے جانے والے مقامی طالبان عسکریت پسند پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث تھے۔