120

باغیوں نے شام کے دارالحکومت دمشق پر بھی قبضہ کرلیا

واشنگٹن (ش ح ط) شام میں باغیوں نے مختلف شہروں کے بعد دارالحکومت دمشق پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور صدر بشار الاسد کے ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے شام کے دو سینئر افسران کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر کا دعویٰ ہے کہ دمشق کے ہوائی اڈے سے نکلنے والا ایک نجی طیارہ ممکنہ طور پر بشار الاسد کو لے کر جا رہا تھا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہوائی اڈے پر موجود سرکاری دستوں کو ان کی روانگی کے بعد وہاں سے رخصت کر دیا گیا۔

یہ اطلاعات ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں جب باغی فورسز کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کے دارالحکومت میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق مقامی شہریوں نے بتایا کہ دمشق میں گولیاں چلنے کی آوازیں اور دھماکے سنے جا رہے ہیں۔

ادھر شام کے دارالحکومت دمشق کے جنوب میں واقع پیغمبر اسلام کی نواسی سیدہ زینبؑ کے مزار کے قریب شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔ اس سے قبل مزار سے اعلان کیا گیا تھا کہ لوگ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔

دوسری جانب باغی گروپ نے دمشق پر قبضہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ٹیلیگرام پر ہیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کا کہنا ہے کہ ایک تاریک دور کا خاتمہ ہوا اور یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

باغیوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ بے گھر ہو گئے تھے یا اسد کے دورِ حکومت میں قید تھے، وہ اب گھر آ سکتے ہیں۔

ایچ ٹی ایس کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’نیا شام‘ ہو گا جہاں ’ہر کوئی امن اور انصاف کے ساتھ رہے گا۔‘

شامی باغی گروپ ہیئت تحریر الشام کا اپنے ٹیلی گرام چینل پر مزید کہنا ہے کہ دمشق کے قریب واقع صیدنایا جیل سے قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

باغی کمانڈر حسن عبدالغنی کا کہنا ہے کہ شام کی بدنامِ زمانہ صیدنایا جیل سے تقریباً ساڑھے تین ہزار قیدیوں کو رہا کروایا جا چکا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ جیل کے میدان سے ڈورتے ہوئے باہر نکل رہے ہیں۔

صیدنایا جیل میں قید اور لاپتا افراد کی تنظیم کا کہنا ہے کہ جیل سے رہا ہونے والے افراد دمشق کے قریبی قصبے منین کا رخ کر رہے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق شام کے باغیوں نے دمشق ائیرپورٹ اور سرکاری ٹی وی کی عمارت پرقبضے کا دعویٰ کیا ہے، دمشق میں شامی وزارت داخلہ کی عمارت باغیوں کے قبضے میں آگئی ہے۔

عرب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت پر باغیوں کے قبضے کی اطلاعات کے بعد دمشق کے مرکزی اسکوائر پر ہزاروں شہری جمع ہو گئے اور جشن اور نعرے بازی شروع کر دی۔

دمشق کے مرکز میں واقع اہم سرکاری اداروں جن میں وزارت دفاع اور شامی مسلح افواج کے ایک تاریخی مقام ’اموی سکوائر‘ میں تقریبات شروع ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں بلند آواز میں موسیقی کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں اور تقریباً درجن کے قریب لوگ ایک ٹینک کے گرد رقص کر رہے ہیں جسے مبینہ طور پر فوج نے چھوڑ دیا تھا۔

مبینہ طور پر شام کی وزارت دفاع کے حکام نے دمشق میں واقع اپنے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو خالی کر دیا ہے۔

شامی اپوزیشن وار مانیٹر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد ملک چھوڑ کر طیارے میں کسی نامعلوم مقام کی طرف چلے گئے ہیں، صدر بشارالاسد آج صبح طیارے میں بیٹھ کر دمشق سے فرار ہوئے۔

اس کے علاوہ امریکی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ شامی صدربشارالاسد دمشق میں موجود نہیں ہیں جبکہ شامی فوج دمشق کے مضافات سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق تمام ایرانی فوجی عہدیدار خصوصی پرواز کے ذریعے دمشق سے تہران روانہ ہوگئے ہیں جبکہ پولینڈ نے اپنے شہریوں کو شام سے فوری نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ حمص شہر سے درجنوں فوجی گاڑیوں کو نکلتے دیکھا گیا، حمص کے مرکزی سکیورٹی ہیڈ کوارٹرز سے بھی سکیورٹی اہلکار نکل گئے۔

باغیوں کی شدید مزاحمت کے باعث شامی فوجی اور اعلیٰ سرکاری افسران نے عراق میں پناہ لے لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق سینکڑوں زخمی ہونے والے فوجیوں کو بھی عراق کے شہر القائم میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں