340

غیر محفوظ سرحدیں اور دہشت گردی: یورپی شہری خوف کا شکار

برسلز (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) یوکرین اور روس کی جنگ کو یورپی یونین کے شہریوں کی اکثریت خطے کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھتی ہے۔ تاہم، مختلف یورپی ممالک کے لوگ یورپی یونین کے امن کو لاحق خطرات کو مختلف انداز سے دیکھتے ہیں اور اس حوالے سے مختلف آراء رکھتے ہیں۔

سروے میں شامل یورپی یونین کے 27 رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 26000 افراد میں سے 25 فیصد شرکاء نے سرحدی نگرانی کے مسائل کو شدید تشویش کا باعث قرار دیا، جبکہ 21 فیصد نے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں سب سے زیادہ اضطراب کا اظہار کیا۔

سائبر حملوں کو 19 فیصد شرکاء نے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا، جبکہ 18 فیصد نے غیر ملکی جارحیت کے حملے کا خدشہ ظاہر کیا اور 17 فیصد نے منظم جرائم کو ایک اہم خطرہ قرار دیا۔

صرف جرمنی کے شہریوں کی بڑی تعداد نے دہشت گردی کو یورپی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ ایک اندازے کے مطابق، اگست 2023 میں سولنگن میں ہونے والا دہشت گرد حملہ جرمنی کے شہریوں میں اس تشویش میں اضافے کا سبب ہو سکتا ہے۔

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر سولنگن میں ایک اسٹریٹ فیسٹیول کے دوران ہونے والے چاقو حملے میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایک شامی باشندے نے اعتراف جرم کرتے ہوئے خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا، اور اس حملے کی ذمہ داری ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ نے قبول کی تھی۔ یہ سروے سولنگن حملے کے چند دن بعد ستمبر میں کرایا گیا تھا۔

سروے کے مطابق، مختلف جغرافیائی اور علاقائی مقامات پر لوگوں کی آراء اور خدشات مختلف تھے۔ یوکرین کے ساتھ جغرافیائی طور پر متصل پولینڈ کے باشندوں کا ماننا تھا کہ اگر کوئی ملک یورپی ملک پر فوجی حملہ کرے تو پورے خطے کا امن اور استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اسپین سے تعلق رکھنے والے بیشتر شرکاء کی رائے اس سے مختلف تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں