واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی)امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے شام کی صورتحال پر کہا ہے کہ ’اسد حکومت کی جانب سے ’قابلِ اعتماد سیاسی عمل‘ میں شامل ہونے سے انکار اور روس اور ایران کی حمایت پر بے جا انحصار اس کے خاتمے کا باعث بنا۔‘
بلنکن نے کہا کہ ’امریکہ شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور باغی رہنماؤں کے اقدامات کا جائزہ بھی لے رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’امریکہ شامی عوام کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کے لئے اسد حکومت کو جوابدہ بنانے کی کوششوں کی حمایت کرے گا۔‘
امریکہ نے بشار الاسد کی حکومت گِرانے کا کوئی حکم نہیں دیا، جیک سولیوان
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے وضاحت جاری کی ہے کہ بشار الاسد کی حکومت گِرانے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے شام میں باغیوں کے حملے میں براہ راست کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے۔ جیک سولیوان نے امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر میڈیا گروپ سی بی ایس کو بتایا کہ ’ہم نے اس حملے کے لیے کوئی ہدایات نہیں دی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ آگے بہت بہتری کے لیے اب ایک موقع موجود ہے۔ ان کے مطابق امریکہ اب شام میں تمام گروہوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
اگرچہ ابھی تک صدر جو بائیڈن نے شام کی صورتحال پر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ تاہم جیک نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن نے ان کے جانشین مائیک والٹز کو شام کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے بہت وقت دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس شام کی صورتحال پر غور کر رہا ہے اور سنہ 2012 میں دمشق کی ایک چیک پوسٹ سے لاپتہ ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس سے متعلق بھی معلومات حاصل کر رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس رہا ہونے والے قیدیوں کی شناخت سے متعلق ترکی سمیت خطے میں دیگر ممالک اور شام میں موجود لوگوں سے رابطے میں ہے۔