یروشلم (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اسد حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں فوجی اثاثوں کو بے اثر کرنے کے دوران شام کے بحری بیڑے پر بھی ایک بڑا حملہ کیا ہے۔
اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے جہازوں نے پیر کی رات البیضا اور اللاذقیہ کی بندرگاہوں کو نشانہ بنایا جہاں شامی بحریہ کے 15 بحری جہاز لنگر انداز تھے۔
بی بی سی نے ان ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جن میں لتاکیا کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کو دکھایا گیا ہے اور فوٹیج میں جہازوں اور بندرگاہ کے کچھ حصوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچتا ہوا دکھایا گیا ہے۔
آئی ڈی ایف نے یہ بھی کہا کہ اس کے جنگی طیاروں نے شام بھر میں متعدد فوجی اور عسکریت پسندوں کے اہداف پر 350 سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں جبکہ زمینی افواج کو شام اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان غیر فوجی بفر زون میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاہم گزشتہ روز کچھ عرب ممالک نے گولان کی پہاڑیوں میں بفر زون میں اسرائیلی فوج کے قبضے کی مذمت کی تھی۔
مصر، قطر اور سعودی عرب کی جانب سے جاری بیانات میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام شام کی خود مختاری، بین الاقوامی قانون اور 1974 کے ’ڈِس انگیجمنٹ‘ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
قطر کے دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال ان کے لیے ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل اس وقت حالات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے کہا تھا کہ اس نے اتوار کو باغیوں کے ہاتھوں شامی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے آئی ڈی ایف کے 310 سے زیادہ حملوں کی دستاویزات تیار کی ہیں۔
ایک بیان میں اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ آئی ڈی ایف کا مقصد اُن ’سٹریٹجک صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے جو اسرائیل کی ریاست کے لئے خطرہ ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ شامی بیڑے کو تباہ کرنے کا آپریشن ایک ’بڑی کامیابی‘ ہے۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ’شام کے دارالحکومت دمشق کے علاوہ حمص، طرطوس اور پالمیرا میں ہوائی اڈوں، فوجی گاڑیوں، طیارہ شکن ہتھیاروں اور اسلحے کی پیداوار کے مقامات سمیت وسیع پیمانے پر اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہتھیاروں کے گوداموں، گولہ بارود کے ڈپواور سمندر سے سمندر میں مار کرنے والے ’درجنوں‘ میزائلوں کو بھی نشانہ بنایا۔
اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ انھوں نے شامی فوجی تنصیبات کو نشانہ اس لیے بنایا ہے کہ انھیں ’انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکا‘ جا سکے۔