برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) جرمن پولیس نے دو بھائیوں اور ایک تیسرے مبینہ سازشی کو “ریاست کو خطرے میں ڈالنے” کی کوشش کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔
جرمنی میں حکام نے منگل کو بتایا کہ تین افراد کو اسلام پسند دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کو ان کے قبضے سے ایک اسالٹ رائفل اور چاقو ملے ہیں، ساتھ ہی “تشدد کی سنگین کارروائی” کی تیاریوں کے شواہد بھی ملے ہیں۔
حکام نے کہا کہ تینوں ایک ایسی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس سے “ریاست کو خطرہ” ہو سکتا تھا۔ حالانکہ حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اپنے ابتدائی مراحل میں تھا اور عوام کو کسی بھی وقت کوئی ٹھوس خطرہ نہیں ہے۔
تفتیش کاروں نے الزام لگایا کہ دونوں بھائیوں کی نام نہاد “اسلامک اسٹیٹ” دہشت گرد تنظیم کے لیے “مضبوط مذہبی نظریہ اور گہری ہمدردی” تھی۔
مشتبہ افراد میں مین ہائیم شہر سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائی جرمن-لبنانی ہیں، جن کی عمریں 15 اور 20 سال ہیں، جب کہ 22 سالہ جرمن-ترک باشندہ وسطی ریاست ہیسے کے علاقے ہوشتانوس علاقے میں رہتا ہے۔
ریاست باڈن ورٹمبرگ، جہاں مین ہائیم واقع ہے، کی پولیس نے کہا کہ مشتبہ افراد نے “اسلامک اسٹیٹ” کے دہشت گردوں کے لیے “گہری ہمدردی” کا اظہار کیا تھا۔
حکام کو مشتبہ افراد کے گھروں کی تلاشی کے دوران اسلحے کے علاوہ حفاظتی جیکٹیں، ایک بالاکلوا (آنکھوں کو چھوڑ کر سر سے لے کر گردن تک ڈھانپنے والی ٹوپی) اور متعدد موبائل فون بھی ملے۔