دمشق (ڈیلی اردو) شام میں باغیوں نے بشار الاسد کے والد اور ملک کے سابق صدر حافظ الاسد کے مزار کو نذرِ آتش کردیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں بشار الاسد کے مزار کے اندر شعلے اور دھواں اٹھتا دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیوز میں وردیوں میں ملبوس مسلح افراد اور سادہ لباس میں ملبوس باغیوں کو مزار کے اندر دیکھا جاسکتا ہے۔
انسانی حقوق کی شامی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ اپوزیشن فورسز نے قرداحہ میں واقع حافظ الاسد کے مزار کو نذر آتش کیا۔
قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ کی جانب سے جاری کی جانے والے تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اپوزیشن یا باغی فوزسز نے حافظ الاسد کی قبر کے مقام پر رکھے علامتی تابوت کو بھی نذر آتش کردیا۔
https://x.com/AJArabic/status/1866879365604315270?t=8tt_ghbs8gXoNtEONTroaQ&s=19
خیال رہے کہ حافظ الاسد 10 جون 2000 میں 69 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔
رواں ماہ مسلح گروہ ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر شام پر اسد خاندان کی 54 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔
حافظ الاسد نے سنہ 1971 سے سنہ 2000 تک شام پر حکومت کی۔ ان کی موت کے بعد ان کے بیٹے بشارالاسد کو ملک کا صدر بنا دیا گیا تھا۔
حافظ الاسد علوی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتے تھے جو کہ شام کی کل آبادی کا 10 فیصد ہیں۔ علویوں کی سب سے زیادہ تعداد بحیرہ روم کے کنارے آباد شام کے صوبے لتاکیا میں موجود ہے۔
اسد خاندان کے پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط دورِ حکمرانی میں انھیں علویوں کی حمایت حاصل رہی۔
باغیوں کی جانب سے ملک کا کنٹرول حاصل کیے جانے کے بعد سے ملک بھر میں معزول شامی صدر اور ان کے والد کے پوسٹرز اور مجسمے بھی ہٹائے جا رہے ہیں۔
اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اب انھیں خدشہ ہے کہ باغی انھیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سوموار کے روز باغیوں کے ایک وفد نے قرداحہ میں علاقے کے عمائدین سے ملاقات کی جنھوں نے وفد کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق باغیوں کے وفد نے ایک دستاویز پر دستخط کیے جس میں شام کی مذہبی اور ثقافتی تنوع کو برقرار رکھنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔
دمشق پر کنٹرول کے بعد سے ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجونی نے وعدہ کیا ہے کہ ملک میں موجود تمام مذہبی گروہوں کو مکمل تحفظ حاصل ہوگا۔