کییف (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے/اے پی) روس نے یوکرین کی توانائی تنصیبات پر میزائل اور ڈرونز سے متعدد حملے کیے ہیں جس میں یوکرین کے مختلف علاقوں میں بجلی اور گیس کی فراہمی کا نظام متاثر ہوا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کی یوکرین میں جارحیت کے بعد سے یہ یوکرین کے توانائی کے انفراسٹرکچر پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
یوکرین کے نیشنل گرڈ آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اس سال توانائی کے نظام پر روس کے 12ویں بڑے حملے نے ملک کے متعدد علاقوں میں بجلی کی سہولتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
روسی حملے میں یوکرین کے پولینڈ سے متصل علاقوں میں توانائی کی چھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔
صدر زینلنسکی کا کہنا ہے کہ روسی حملے میں 93 میزائل اور 200 ڈرونز استعمال کیے گئے۔ یوکرینی فضائیہ نے ان میں سے 81 میزائل مار گرائے ہیں جن میں 11 کروز میزائل مغربی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کیے گئے ایف سولہ طیاروں کے ذریعے گرائے گئے۔
روسی صدر کے خلاف عالمی اتحاد کا مطالبہ
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ‘ٹیلی گرام چینل’ پر اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ روس ایسے حملوں کے ذریعے “لاکھوں لوگوں کو خوف زدہ” کرنا چاہتا ہے۔
اُنہوں نے روسی صدر پوٹن کے خلاف عالمی اتحاد کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ “دُنیا کی طرف سے ایک سخت ردِعمل کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ دہشت گردی کا راستہ روکنے کا یہی واحد راستہ ہے۔”
روس کی وزارتِ دفاع کے مطابق روس نے لانگ رینج میزائل اور ڈرونز کے ذریعے یوکرین میں ایندھن اور توانائی کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جو فوجی صنعتی کمپلیکس کے لیے وسائل فراہم کرتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ بدھ کو یوکرین کی جانب سے روس کے خلاف امریکی ساختہ لانگ رینج میزائل حملے کا ردِعمل ہے۔
کیف میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ جمعے کو ہونے والے روسی حملے میں یوکرین کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک اور دیگر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
یوکرین کی سب سے بڑی نجی توانائی کمپنی ‘ڈی ٹی ای’ نے کہا کہ حملے سے اس کے تھرمل پاور پلانٹس کو “شدید نقصان” پہنچا ہے۔
روس نے یوکرین جنگ کے دوران متعدد مواقع پر یوکرین کے بجلی کے نظام کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ شہریوں کو پانی اور ہیٹنگ سسٹم سے محروم کر کے اُن کے حوصلے پست کیے جائیں۔
یوکرین کے وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ روسی حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
جنگ کے دوران یوکرین کا تقریباً نصف توانائی کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور بجلی کی بندش ایک معمول بن چکی ہے۔
مغربی اتحادیوں نے یوکرین کو جدید دفاعی نظام فراہم کر رکھے ہیں۔ تاہم روس کے لگاتار میزائل اور ڈرون حملوں کی وجہ سے یوکرین کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔