270

اسرائیلی فوج دمشق سے 25 کلو میٹر دور پہنچ گئی

دمشق (ڈیلی اردو) شام میں اسرائیلی دراندازی جاری ہے، اسرائیلی فوج دارالحکومت دمشق کے جنوب مغرب میں تقریباً 25 کلو میٹر تک پہنچ گئی ہے۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے 500 سے زائد اسرائیلی حملے ہو چُکے ہیں۔ جن کے نتیجے میں شام کا فوجی اور انتظامی اسٹرکچر تباہ و برباد ہو گیا۔

اسرائیلی فوج نے شام میں لطاکیہ اور طرطوس کے فوجی مقامات، بندرگاہوں اور میزائل گوداموں کو نشانہ بنایا ہے، جبکہ اسرائیلی زمینی دستے گولان کی پہاڑیوں پر اپنے قبضے کو بڑھا رہی ہیں۔

بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں آنے والی عبوری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں معمول کی حکومتی سرگرمیاں 3 ماہ کے لیے معطل کر دی گئی ہیں، ایک عدالتی اور انسانی حقوق کمیٹی قائم کی گئی ہے جو آئینی جائز’ کے بعد ترامیم کرنے کی تجویز دے گی۔

شام کی نئی قیادت نے ایک امریکی شہری کو رہا کر دیا اور دیگر لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے امریکا کے ساتھ تعاون کا بھی اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب روس اس وقت شام کی اپوزیشن قیادت کے ساتھ براہِ راست رابطے میں ہے۔

شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں پر سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انتونیو گوتریس نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے مشیرِ امریکی قومی سلامتی جیک سلیوان نے اسرائیلی حملوں کے دفاع میں کہا ہے کہ اسرائیلی افواج ممکنہ خطرات کو بے اثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے شام کی موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر اردن اور ترکیہ کا دورہ بھی کیا ہے۔

اُنہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کو شام میں داعش کو شکست دینے کی اجازت دی جائے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شام کی صورتِ حال پر اردن سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس میں سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، یو اے ای، بحرین، قطر، ترکیہ، امریکا، یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ سفارت کار شرکت کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے شام کے مفرور صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کو ایک نیا اور ڈرامائی باب قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کی تیاریاں جاری ہیں، عبوری حکومت کے ارکان کا اعلان آئندہ چند دنوں میں کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے نئے وزیرِ اعظم محمد البشیر نے آئندہ ہفتے سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح بیرونِ ملک موجود لاکھوں شامی پناہ گزینوں کی واپسی اور ریاستی اداروں کی بحالی ہے۔

شامی باغیوں کی تحریک حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے معذول صدر بشار الاسد کی حکومت کے سیکیورٹی اداروں کو تحلیل، بدنام زمانہ جیلوں کو بند اور ممکنہ کیمیائی ہتھیاروں کی جگہوں کو محفوظ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

شام کے شہر منبج پر کنٹرول کے بعد سیریئن نیشنل آرمی (ایس این اے) کی فرات کے مغربی علاقوں پر قبضے کے لیے پیش قدمی جاری ہے، جبکہ سیریئن ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کے کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ داعش ایک بار پھر ابھرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لطاکیہ کے علاقے قرداحہ میں سابق صدر حافظ الاسد کے مزار کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں