ایتھنز+ اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب کشتی اُلٹنے کے واقعے میں ’غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے بعض پاکستانی شہریوں‘ کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
سنیچر کو وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اس واقعے کی تحقیقات کے کا حکم دیتے ہوئے پانچ روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزارت سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انسانی سمگلنگ ناقابلِ برداشت جُرم ہے اور اس کے سبب کئی گھر اُجڑ چکے ہیں۔‘
پاکستان کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے ہلاک ہونے شہریوں کی تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا ہے، تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یونان کے گاودوس جزیرے کے قریب پیش آنے والے حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سمندر میں اُلٹنے والی کشتی میں سوار 39 افراد کو بچالیا گیا ہے جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی ہے۔
یونانی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے مسافروں کی کُل تعداد کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق 40 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
یونانی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ان کے جہاز جمعے کی رات سے اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔