کییف (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) يوکرينی صدر وولودومير زيلنسکی نے دعویٰ کيا ہے کہ روس نے شمالی کوريائی فوجيوں کو کرسک کے خطے ميں يوکرينی فوج کے خلاف تعينات کرنا شروع کر ديا ہے۔ انہوں نے يہ بات ہفتے کی شب اپنی يوميہ بريفنگ کے دوران کہی۔ زيلنسکی کے بقول ان کے پاس ابتدائی ڈيٹا موجود ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ روس نے اپنے حملوں ميں ايک بڑی تعداد ميں شمالی کوريائی دستوں کی مدد لينا شروع کر دی ہے۔ يوکرينی صدر کے بقول شمالی کوريائی فوجی مشترکہ دستوں کا حصہ ہيں اور وہ بالخصوص کرسک ميں متحرک ہيں۔
روس اور شمالی کوریا کے درمیان اس موسم گرما میں ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد واشنگٹن اور سیئول نے پیونگ یانگ پر ماسکو کی مدد کے لیے 10,000 سے زیادہ فوجی بھیجنے کا الزام لگایا ہے۔ فروری سن 2022 میں یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد سے امریکا کے ان دونوں حريف ممالک نے اپنے فوجی تعلقات مضبوط کیے ہيں۔ زیلنسکی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ شمالی کوریا کے 11,000 فوجی روس کے مغربی کرسک علاقے میں موجود ہیں۔
دوسری جانب روسی حکام نے بتایا کہ فائر فائٹرز مغربی اوریول کے علاقے میں ڈرون حملے کی وجہ سے لگنے والی آگ سے لڑ رہے تھے۔ ماسکو کے حملوں کے جواب میں یوکرین روس میں ایندھن کے ڈپو کو نشانہ بنا رہا ہے، جو اس کے بجلی پیدا کرنے والے نیٹ ورک کو تباہ کر رہے ہيں۔ یوکرین کی فوج نے بتايا کہ اس کی افواج نے روسی علاقے میں تقریباً 165 کلومیٹر کے فاصلے پر اسٹالنوئی کون میں تیل کے ایک بڑے ڈپو پر حملہ کیا۔ يہ روس کے سب سے بڑے ٹرمینلز میں سے ایک ہے اور روس کے ‘فوجی صنعتی کمپلیکس‘ کے ليے اہم ہے۔ اوریول ریجن کے گورنر آندرے کلیچکوف نے ٹیلی گرام پر کہا کہ اسٹالنوئی کون میں ‘بڑے پیمانے پر ڈرون حملے‘ کے بعد ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کی ايک تنصيب میں آگ بھڑک رہی ہے، جس پر قابو پانے کے ليے اتوار تک بھی کوششيں جاری تھيں۔
اپنے بنیادی ڈھانچے پر روسی حملوں کے جواب میں یوکرین باقاعدگی سے روس میں فوجی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تنصيبات پر حملہ کر رہا ہے۔ کییف کے جنرل اسٹاف نے کہا کہ روس نے گزشتہ رات 132 ڈرونز سے حملہ کیا، جن میں سے 130 کو مار گرایا گیا یا وہ اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ روس کی فوج نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے اس دوران رات بھر 60 يوکرينی ڈرون مار گرائے۔