253

روسی علاقے کُرسک میں شمالی کوریا کے 30 فوجی مارے گئے، یوکرینی فوج

کییف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) یوکرینی فوج کی جاسوس ایجنسی کی طرف سے شمالی کوریائی فوجیوں کے نقصان کے بارے میں یہ بیان صدر وولودیمیر زیلنسکی کی طرف سے ہفتے کے روز دیے گئے اُس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس پہلی بار مغربی روسی علاقے کُرسک میں شمالی کوریا کے فوجیوں کو بڑی تعداد میں استعمال کررہا ہے۔ یہ وہ روسی علاقہ ہے جہاں یوکرین نے اگست میں سرحد پار سے دراندازی شروع کی تھی۔

کییف کا اولین دعویٰ

یوکرین کی جانب سے پہلی بار ایسا بیان سامنے آیا ہے جس میں کییف نے ایک بڑے پیمانے پر شمالی کوریائی فوج کے نقصان کے دعوے کی تفصیلات بیان کیں۔ اس بیان میں کہا گیا کہ روس کی طرف سے جنگ کے محاذ پر استعمال کیے جانے والے شمالی کوریائی فوجیوں کی ہلاکتیں روسی علاقے کُرسک کے پلیخؤو، ووروزہبا اور مارٹینوکا کے دیہات کے آس پاس ہوئیں۔ تاہم کییف کی طرف سے ان ہلاکتوں کا کوئی ثبوت نہیں فراہم کیا۔

شمالی کوریائی باشندوں کی ہلاکتوں کی تصدیق آزادانہ ذرائع سے بھی نہیں ہو سکی ہے۔

کریملن کا رد عمل

اُدھر کریملن نے مذکورہ یوکرینی دعوے سے متعلق روسی وزارت دفاع سے کیے گئے ایک سوال کا حوالہ دیتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ روس نے شمالی کوریائی فوجیوں کی موجودگی کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔

جبکہ پیونگ یانگ نے ابتدائی طور پر اپنے فوجیوں کی روس میں تعیناتی کی خبرکو ”جعلی خبر‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا لیکن ایک شمالی کوریائی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسی کوئی بھی تعیناتی قانونی ہوگی۔

دریں اثناء یوکرینی ایجنسی نے تحریر کیا کہ،”فوجیوں کے نقصان کے سبب حملہ آور گروہوں نے نئی بھرتی شروع کر دی ہے۔ خاص طور سے شمالی کوریائی فوج کے 94 ویں بریگیڈ کے لیے علیحدہ سے فوجی بھرتیاں کی جا رہی ہیں جو ، کرُسک کے علاقے میں فعال جنگی کارروائیوں کو جاری رکھیں گے۔

شمالی کوریائی فوجی کُرسک کب پہنچے؟

کییف کی طرف سے کہا گیا تھا کہ شمالی کوریائی افواج سب سے پہلے اکتوبر میں کرسک کے علاقے میں داخل ہوئی تھیں۔ بعد ازاں وہاں سے غیر متعینہ جھڑپوں کی اطلاع ملی۔ اندازوں کے مطابق اس روسی علاقے میں کُل 11,000 شمالی کوریائی باشندے پہنچائے گئے ہیں۔

یوکرین کا قریب پانچواں حصہ ماسکو کے زیر قبضہ ہے۔ جبکہ یوکرینی فورسز نے روسی علاقے کُرسک کا بڑا حصہ قبضے میں لے رکھا ہے، جسے وہ روس کے ساتھ امن مذاکرات میں سودے بازی کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے اور اسی لیے یوکرینی فورسز اس روسی علاقے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

نیٹو کے سربراہ کی یوکرینی صدر سے ملاقات

نیٹو کے سربراہ مارک روٹے بدھ کو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور کئی یورپی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ اس ملاقات کو اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کییف کے حامی ممالک، امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے یوکرین کا ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

نیٹو کے ایک اہلکار نے پیر کو بتایا،” مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل بدھ کو صدر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے۔ یورپی حکام کا کہنا ہے کہ جن رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے ان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں، جرمن چانسلر اولاف شولس، پولش رہنما ڈونلڈ ٹسک اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر شامل ہیں۔

نیٹو کُرسک میں یوکرینی عسکری کارروائیوں کا حامی

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب یوکرین کے یورپی اتحادیوں نے روس کے ساتھ جنگ ​​بندی کی صورت میں یوکرین میں غیر ملکی فوجیوں کو تعینات کرنے کے امکان پر بات چیت شروع کر دی ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں