کراچی (ویب ڈیسک) ایمبولینس ڈرائیور نے بیان دیا ہے کہ ملزم رحیم شاہ نے ارشاد رانجھانی کو ایمبولینس میں گولی ماری تھی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں انسداد دہشت گردی عدالت کے روبرو ارشاد رانجھانی قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے، اور انکشاف ہوا ہے کہ مقتول ارشاد رانجھانی کو ایمبولینس میں گولی ماری گئی تھی جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔
کیس کی سماعت میں تفتیشی افسر طارق دھاریجو نے چالان جمع کروایا، جس کے مطابق ایمبولینس ڈرائیور نے بیان دیا ہے کہ پولیس افسر انسپکٹر علی گوہر کے ہمراہ ارشاد رانجھانی کو اسپتال لے کر روانہ ہوا، ملزم رحیم شاہ ہمارے پیچھے موٹر سائیکل پر آیا اور آگے آکر ایمبولینس رکوائی، وہ موٹر سائیکل سے نیچے اترا تو اس کے ہاتھ میں پستول تھا۔
ڈرائیور کے بیان کے مطابق رحیم شاہ نے زور سے کہا سب آگے دیکھو، اور خود انسپکٹر علی گوہر سے چند باتیں کیں، پھر اچانک ایمبولینس کا پچھلا دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور ایک فائر ہوا جس سے زخمی کی چیخ و پکار سنائی دی، ارشاد رانجھانی کو جناح اسپتال پہنچایا تووہ فوت ہوچکا تھا۔ ڈرائیور نے بتایا کہ رحیم شاہ کے خوف سے پولیس کو پہلے حقیقت نہیں بتائی تھی جو اب بتا رہا ہوں۔
چالان سے دہشتگردی کی دفعات ہٹانے پر سرکاری وکیل عبد القدیر میمن نے اسکروٹنی نوٹ لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ چالان میں ملزم کیخلاف سیکشن 7 اے ٹی اے نہیں لگایا گیا، شواہد ملنے کے باوجود چالان سے دہشتگردی کی دفعات ہٹا دی گئی جس کی وضاحت بھی نہیں کی گئی۔ عدالت نے اسکروٹنی نوٹ منظور کرتے ہوئے چالان انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 17 بھیج دیا۔