اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں راستوں کی بندش کے خلاف پاڑہ چنار سمیت احتجاج ملک کے مختلف حصوں میں جاری ہے۔ پاڑہ چنار میں مین کچہری روڈ پر پریس کلب کے سامنے دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے۔
پاڑہ چنار تحصیل چیرمین آغا مزمل کا کہنا ہے کہ ’پاڑہ چنار محصور ہے ہم نہ تو پاکستان جاسکتے ہیں اور نہ افغانستان۔ لوگ محصور ہوچکے ہیں۔ کسی کو بھی اس بات کا احساس نہیں ہورہا کہ لاکھوں زندگیوں کو اس وقت شدید مُشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’علاقے میں اس حالیہ کشیدگی کے بعد سے اب تقریباً 78 روز ہو چکے ہیں اور پاڑہ چنار کا رابطہ مُلک سے کٹا ہوا ہے۔ اگر کوئی کسی مجبوری کے تحت سفر کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو مارا جاتا ہے۔ ہم نے ابھی احتجاجاً اپنے دو افراد کی تدفیق نہیں کی ہے۔ یہ لوگ سفر کرتے ہوئے مارے گے تھے۔‘
تحصیل چیئرمین اپر کرم آغا مزمل حسین نے بتایا کہ راستوں کی بندش کے باعث شہری خوراک اور علاج کی سہولیات سے محروم ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ علاج کی سہولیات نہ ملنے کے باعث 100 سے زائد بچے دم توڑچکے ہیں۔
آغا مزمل کا مزید کہنا تھا کہ ’اب یہ جو احتجاج شروع ہوا ہے یہ اس معاملے کے حل تک جاری رہے گا۔ حکومت کی جانب سے ایک گرینڈ جرگہ آیا ہوا ہے۔ اس سے بات چیت چل رہی ہے ان سے بھی ہمارا یہ ہی مطالبہ ہے کہ ہر صورت میں راستوں کو کھولا جائے اور انھیں آمدورفت کے لیے محفوظ بنایا جائے۔ اگر پاڑہ چنار کے راستے نہیں کھلیں گے تو پھر اب ہم پورے ملک میں خاموش نہیں بیٹھیں گے اور پورے ملک میں احتجاج ہوگا۔‘
آغا مزمل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومت کو بتا دیا ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں اگر پاڑہ چنار کے راستے نہیں کھلیں گے تو پھر ملک بھر کے ہائی ویز، موٹر ویز، ایئر پورٹ، ٹرین ٹریک سب کچھ بند کردیا جائے گا۔ اس وقت ملک کے مختلف علاقوں میں پاڑہ چنار کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پر امن احتجاج ہورہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہماراپیغام بڑا واضح ہے کہ اگر پارہ چنار کے راستے نہیں کھلیں گے تو پھر پاکستان بھر کے راستے بھی بند کردیئے جائیں گے۔
تاہم اس سے قبل مجلس وحدت المسلمیں کے ممبر قومی اسمبلی انجیئر حمید حسین کا دعوی تھا کہ اس وقت پورے ملک میں لوگ پاڑہ چنار کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کا ہیلی کاپٹر پاڑا چنار میں ادویات کی فراہمی، مریضوں کی منتقلی اور دیگر امدادی سرگرمیوں کے لئے مختص کر دیا گیا ہے۔
بدھ کے روز وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مُلک سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کی ہدایت پر پاڑا چنار کے بچوں، خواتین اور بزرگ افراد کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر 500 کلو گرام ادویات لے کر پہلا ہیلی کاپٹر بدھ کے روز پاڑا چنار پہنچا۔ پاڑا چنار سے واپسی پر اسی ہیلی کاپٹر میں 4 مریضوں کو علاج معالجے کے لیے اسلام آباد مُنتقل کیا گیا۔
وزیراعظم پاکستان کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ’دکھ اور مصیبت کی اس گھڑی میں پاڑا چنار اور خیبر پختونخواہ کے عوام کی ساتھ کھڑے ہیں۔‘