کابل (ڈیلی اردو/بی بی سی) افغانستان کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں کئی افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ یا پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایسے کسی بھی حملے کی فی الحال نہ تو تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے آفیشلایکس اکاؤنٹ سے اس مبینہ حملے سے متعلق تین ٹویٹس کی گئی ہیں جنھیں ملک کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی اور طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ری ٹویٹ بھی کیا گیا ہے۔
افغان وزارت دفاع کے بیان میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے بیشتر کا تعلق وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں سے تھا، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ ’افغانستان اس حملے کی مذمت کرتا ہے اور اس کو صریح جارحیت اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی سمجھتا ہے۔ پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے اقدام مسئلے کا حل نہیں۔‘
وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کے دفاع کو ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے اور اس ’بزدلانہ کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔‘
یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں افغان طالبان نے کہا تھا کہ پاکستانی طیاروں نے افغانستان کی حدود میں پکتیکا اور خوست کے علاقوں میں بمباری کی جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا کہ اس آپریشن میں حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد ہدف تھے۔
اس حملے کے بعد افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے فضائی حملے میں پانچ خواتین اور تین بچے ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا موقف ہے کہ شدت پسندی کی لہر میں اضافے کی وجہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کا استعمال ہے جسے روکنے میں افغان حکومت ناکام رہی ہے اور سرحد پار سے شدت پسند پاکستان کی سکیورٹی فورسز، چینی اور پاکستانی شہریوں کے خلاف حملے کرتے ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق انھوں نے بارہا افغانستان کو ثبوت دیے مگر طالبان حکومت پاکستان کے تحفظات دور نہ کر سکی اور نتیجتاً یہ گروہ زیادہ آزادی سے افغانستان سے پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
جولائی 2024 میں بی بی سی اُردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کہہ چکے ہیں کہ ’پاکستان افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں ’آپریشن عزمِ استحکام کے تحت اگر ضرورت محسوس ہوئی تو افغانستان میں موجود تحریکِ طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‘