3

اسپین پہنچنے کی کوشش میں اس سال 10 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک

میڈرڈ (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ہسپانوی گروپ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس سمندر ی راستے سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں 10 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوئے۔

کامیناندو فرنتیراس (واکنگ بارڈرز) نامی اس گروپ کے مطابق اس تعداد کا مطلب ہے کہ رواں برس ہر روز اوسطاﹰ 30 تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس مجموعی طور پر اموات میں 58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سن 2024 میں مغربی افریقہ سے ہزارہاتارکین وطنافریقی ساحل کے قریب واقع ہسپانوی جزائر کیناری پہنچے۔ ان جزائر کو یورپ کی مرکزی سرزمین تک پہنچنے کے لیے پہلا پڑاؤ سمجھا جاتا ہے۔

کامیناندو فرنتیراس کی رپورٹ کے مطابق 15 دسمبر تک ریکارڈ کی گئی 10,457 اموات میں سے زیادہ تر اسی سمندری راستے میں ہوئیں جسے اٹلانٹک روٹ کا نام دیا جاتا ہے، اور جسے دنیا کے سب سے خطرناک سمندری راستوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

یہ ادارہ تارکین وطن کے خاندانوں اور بچائے گئے افراد سے متعلق سرکاری ڈیٹا کی روشنی میں اپنے اعداد و شمار مرتب کرتا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں میں 1538 بچے اور 421 خواتین بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپریل اور مئی مہلک ترین مہینے تھے۔

کامیناندو فرنتیراس نے 2024 میں موریطانیہ سے ایسے تارکین وطن کی روانہ ہونے والی کشتیوں میں ”تیزی سے اضافے‘‘ کا بھی ذکر کیا ہے، جو جزائر کیناری کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے اہم ترین مقام بن گیا ہے۔

فروری میں اسپین نے موریطانیہ کو انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن اور وہاں سے تارکین وطن کی کشتیوں کے روانہ ہونے کو روکنے کے لیے 210 ملین یورو (تقریباﹰ 218 ملین ڈالر) کی امداد دینے کا وعدہ کیا تھا۔

اسپین کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رواں برس 15 دسمبر تک 57 ہزار 700 سے زائد تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اسپین پہنچے، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ تعداد ہے۔ ان میں سے اکثریت بحر اوقیانوس کے راستے سے اسپین آئی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں