اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان سے نمٹنے کے معاملے پر ایک ٹھوس حکمت عملی بنائیں کیونکہ اس کالعدم جماعت کا افغان سرزمین سے آپریٹ کرنا پاکستان کے لیے کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہے۔
جمعہ کی دوپہر وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’افغانستان ہمسایہ ملک ہے۔ افغانستان برادر ملک ہے جس کی ہمارے ساتھ ہزاروں کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ ہماری دلی خواہش ہے کہ ہمارے ان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ معاشی میدان میں کام کریں، مگر یہ بدقسمتی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان آج بھی وہاں سے آپریٹ کر رہی ہے اور پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو شہید کر رہی ہے۔‘
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے ایک سے زیادہ مرتبہ افغانستان کو پیغام دیا ہے کہ ایسا نہیں چل سکتا۔ ہم نے انھیں پیغام دیا ہے کہ ہم بہتر تعلق چاہتے ہیں مگر آپ ٹی ٹی پی کو مکمل ختم کریں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے لیے ایک ریڈ لائن ہے، ٹی ٹی پی کا وہاں سے آپریٹ کرنا کسی صورت میں پاکستان کے لیے قابل قبول نہیں ہے اور ہم پاکستان کی سالمیت کے تقاضوں کا پوری طرح دفاع کریں گے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’میں پھر افغان حکومت کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس حوالے سے ایک ٹھوس حکمت عملی بنائیں اور اس پر پاکستان آپ سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن اگر ایک طرف ہمیں یہ پیغام ملے کہ ہم تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں مگر دوسری طرف ٹی ٹی پی کو کُھلی چھٹی ہو تو ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔‘
پاڑہ چنار کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’وفاقی حکومت نے پاڑہ چنار کی عوام کو ہیلی سروس کے ذریعے ادویات فراہم کی ہیں جبکہ انھیں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے وہاں موجود مریضوں کو دیگر شہروں کے ہسپتالوں تک پہنچایا۔ ’ایک ہزار کلوگرام ادویات ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پاڑہ چنار پہنچائی گئی ہیں۔‘