راولپنڈی (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہ پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
پاکستانی فوج کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے گذشتہ روز ’پاکستان افغانستان سرحد سے متصل علاقوں‘ میں عسکریت پسندوں کے خلاف انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کی تصدیق کی گئی تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف واضح اور دو ٹوک مؤقف رکھتے ہیں کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے دستیاب پناہ گاہوں، سہولتکاری اور افغان سرزمین سے آزادانہ کارروائیوں پر تحفظات ہیں۔‘
’پاکستان دہشتگردوں کو نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو ہر صورت میں تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘
پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے سوال کے دوران کہا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے پاکستان کی افغان پالیسی پر تنقید کی ہے اور کہا ہے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
اس سوال پر ردِ عمل دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان گذشتہ دو برسوں سے افغان عبوری حکومت سے بات چیت کر رہا ہے اور انھیں براہ راست بھی کہا گیا ہے کہ وہ افغان سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکیں۔
انھوں نے سابق حکومت اور عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ ’جب 2021 میں دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ گئی تھی، اس وقت بات چیت کے ذریعے کس نے انھیں دوبارہ آباد کروایا؟ اس سب کے نتائج ہم سب بھگت رہے ہیں۔‘
’ہمیں اس سے یہ بھی پتا چل رہا ہے کہ 2021 میں کس کی ضد تھی کہ ان (عسکریت پسندوں) سے بات کی جائے اور اس ضد کی قیمت پاکستان اور پورا خیبر پختونخوا ادا کر رہا ہے۔‘
پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی فوج کے ترجمان نے انڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں بخوبی ادراک ہے۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ رواں برس انڈیا نے سیزفائر کی 25 خلاف ورزیاں کیں، 564 مرتبہ بلااشتعال فائرنگ اور 61 مرتبہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
2024 میں 925 دہشتگرد ہلاک ہوئے، ڈی جی آئی ایس پی آر
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’رواں سال مجموعی طور پر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کے خلاف مختلف نوعیت کے کامیاب 59 ہزار 775 انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیے۔‘
’ان کامیاب آپریشنز کے دوران 925 دہشتگرد بشمول فتنہ الخوارج کو ہلاک کیا گیا جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق گذشتہ پانچ برسوں میں سب سے زیادہ عسکریت پسند رواں برس مارے گئے جن میں 73 انتہائی مطلوب اور 27 افغان شدت پسند بھی شامل تھے۔
پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عسکریت پسند ’معصوم لوگوں کی ذہن سازی کرکے ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کے لیے نوجوان بچے اور بچیوں کو استعمال کر رہے ہیں جو کہ ایک انتہائی شرمناک عمل ہے۔‘
پاکستانی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں آپریشنز کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 383 افسران اور اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
پارا چنار میں امن صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، جنرل احمد شریف چودھری
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں قبائلی اور زمینی تنازعات کئی دہائیوں سے چل رہے ہیں، وہاں ہونے والے مسائل کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا، تاکہ اصل معاملے کو حل نہ کیا جائے، اسے صوبائی حکومت اور مقامی سیاست دانوں نے حل کرنا ہے ، اتفاق رائے سے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے فرقہ وارانہ رنگ دینے کا مقصد خود کو انتشاری سیاست میں مصروف رکھنے کا وقت حاصل کرنا تھا، اس معاملے کو طوالت دینا افسوس ناک ہے، اللہ نہ کرے معاملہ حل کرنے میں تاخیر کی گئی تو مزید نقصان ہوسکتا ہے، اس لیے مقامی سیاست دان بر وقت مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کریں، فوج کو جو ذمہ داری دی جائے گی، اسے نبھائیں گے، یہ دہشتگردی کا مسئلہ نہیں۔