غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے آج بروز ہفتہ کہا کہ اس ساحلی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے اسرائیلی حملوں میں مزید 48 افراد مارے گئے ہیں۔ یوں گزشتہ سال اکتوبر سے جاری اس جنگ میں اب تک فلسطینی علاقوں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 45,484 ہو گئی ہے۔
وزارت نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان چودہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں کم از کم 108,090 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے جنوبی اسرائیل پر ایک دہشت گردانہ حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حملہ آور جنگجو واپسی پر اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے، جن میں سے خیال کیا جاتا ہے کہ ایک سو اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
کمال عدوان ہسپتال کی جبری بندش
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور غزہ میں صحت کے شعبے سے وابستہ اہلکاروں نے ہفتے کے روز کہا کہ حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی فوجی کارروائی نے شمالی غزہ کے ایک بڑے ہسپتال کو بندش پر مجبور کر دیا ہے اور اس کے ڈائریکٹر کو بھی اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر حملے نے اس طبی سہولت کو ‘بے کار‘ بنا دیا ہے، جس سے غزہ میں صحت کا شدید بحران مزید خراب ہو گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ”کمال عدوان ہسپتال پر آج صبح کے چھاپے نے شمالی غزہ میں صحت کی اس آخری بڑی سہولت کو بند کر دیا ہے۔
ابتدائی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ چھاپے کے دوران کچھ اہم شعبے بری طرح جل گئے اور تباہ ہو گئے۔‘‘ اسرائیلی آپریشن کا آغاز جمعے کی صبح شروع ہوا تھا۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 60 ہیلتھ ورکرز اور انتہائی تشویشناک حالت میں تقریباً پچیس، مریض جن میں کچھ وینٹی لیٹرز پر ہیں، مبینہ طور پر ہسپتال میں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے صحت کے ذیلی ادارے کا کہنا تھا کہ ہر طرح کے مریضوں کو تباہ شدہ اور غیر فعال انڈونیشیا اسپتال میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او حکام نے مزید کہا، ”ان کی حفاظت کے لیے گہری تشویش ہے۔‘‘ غزہ کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کو طبی عملے کے کئی ارکان کے ساتھ حراست میں لے لیا۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ ان کے شمالی غزہ میں سربراہ احمد حسن الکہلوت اور ابو صفیہ کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ان گرفتاریوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اس چھاپے سے پہلے کے دنوں میں ابو صفیہ نے ہسپتال کی نازک صورتحال کے بارے میں بارہا خبردار کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اسرائیلی افواج اس طبی سہولت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ہسپتال کو ”یہاں موجود لوگوں کو مارنے اور زبردستی بے گھر کرنے کے ارادے سے‘‘ نشانہ بنا رہی ہيں۔
جمعرات کو ابو صفیہ نے کہا کہ ہسپتال کے قریب اسرائیلی حملے میں عملے کے پانچ ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ چھ اکتوبر سے شمالی غزہ میں اپنی زمینی اور فضائی کارروائی کو یہ کہتے ہوئے تیز کر دیا ہے کہ اس کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔