4

شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن، 2 کمانڈروں سمیت 9 دہشت گرد ہلاک

پشاور (ڈیلی اردو) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 2 کمانڈرز سمیت 9 دہشت گرد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپ تحصیل میر علی کے علاقے برہو خیل میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران ہوئی، جب سیکورٹی فورسز نے تقریباً 25 عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد آپریشن شروع کیا، جو علاقے میں ایک میٹنگ کے لیے جمع ہوئے تھے۔

جیسے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں فائرنگ کا شدید تبادلہ شروع ہو گیا، ہلاک ہونے والوں میں عسکریت پسند کمانڈر عبدالحق اور معین بھی شامل ہیں، آپریشن کے دوران 7 عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے، ذرائع کے مطابق جائے وقوع سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔

ہلاک ہونے والے عسکریت پسند مبینہ طور پر بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت متعدد سرگرمیوں میں ملوث تھے، ان کاؤنٹر کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

سیکیورٹی اور ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی رہائشیوں سے بات چیت کی اور ان پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسندوں کو علاقے میں داخل ہونے سے روکیں تاکہ مقامی افراد پریشان نہ ہوں اور پرامن طریقے سے رہ سکیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا

دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ایک روز قبل رات کے وقت جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں کیے گئے 2 حملوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

رات 10 بجے کے قریب کیے گئے ان حملوں میں منرا علاقے میں عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منرا عسکریت پسندوں کا گڑھ بن چکا ہے، جن میں بنیادی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ارکان شامل ہیں، جنہوں نے اس علاقے میں پناہ لی ہوئی ہے۔

اس سے قبل جمعے کی رات بھی اسی علاقے میں اسی طرح کی کارروائی میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں مقامی کمانڈر نور محمد سمیت ٹی ٹی پی کے دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں