یروشلم (ڈیلی اردو) اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یمن سے داغے گئے ایک میزائل حملے کو فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک لیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایک جدید امریکی اینٹی میزائل سسٹم کے ذریعے اس حملے کو روکا ہے جو اکتوبر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے منظور کیا تھا۔ پینٹاگون نے ابھی تک اس پر تبصرہ نہیں کیا۔
اس سے قبل حوثی باغیوں کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے جمعے کو کہا تھا کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے ’اس وقت تک نہیں رُکیں گے جب تک فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم نہیں ہوتا۔‘
جمعے کو یمنی دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی فضائی حملے کیے گئے تھے۔ صنعا پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا کنٹرول ہے۔ اس نے اس حملے پر امریکہ اور برطانیہ پر الزام لگایا ہے۔
البخیتی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب سے حوثیوں نے 2015 کے دوران صنعا پر قبضہ کیا، یمنی اس وقت سے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے ساتھ ’براہ راست تصادم کی طرف بڑھ رہے ہیں‘۔ وہ یمنی حکومت کی حمایت میں سعودی زیرِ قیادت اتحاد کی مداخلت کا حوالہ دے رہے تھے۔
البخیتی کا ہے تھا کہ ’جنگ یمن کے لوگوں کو متحد کرتی ہے۔‘
صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اسرائیلی بمباری کے ایک دن بعد وہاں شہری اہداف پر حملہ کیا گیا۔
انھوں نے بی بی سی کو مزید کہا کہ بندرگاہیں اور ہوائی اڈے یمن میں امدادی سرگرمیوں کے لیے اہم شریانیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یمن میں حوثی تحریک کئی مہینوں سے اسرائیل پر حملے کر رہی ہے۔
ان کے بیان پر اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ نے تاحال تبصرہ نہیں کیا۔