کراچی (ڈیلی اردو) پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شورش زدہ ضلع کرم کے شہر پارا چنار کے راستوں کی بندش کے خلاف کراچی میں 12 مقامات پر مذہبی جماعت کے دھرنے جاری ہیں۔
پارا چنار اور اپرکرم میں راستوں کی بندش کے خلاف کراچی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے دھرنے آج تیسرے دن بھی جاری ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق مذہبی جماعت کی جانب سے نمائش چورنگی، ناتھا خان، ملیر 15، شارع فیصل، انچولی سوسائٹی، ناظم آباد نمبر 1 اور کامران چورنگی پر دھرنے جاری ہیں۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی روڈ، اتوار بازار، سرجانی ٹاون، نیشنل ہائی وے اور فائیو اسٹار چورنگی پر بھی دھرنے جاری ہیں، دھرنوں کے باعث سڑکیں بند ہیں جبکہ ٹریفک کے شدید دباؤ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
واضح رہے کرم میں امن کے لیے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور فریقین کی جانب سے معاہدے پر جلد دستخط کا امکان ہے۔
ضلع کرم میں 83 روز سے راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں جبکہ ابتر صورتحال کے خلاف پاراچنار میں شہریوں کا شدید سرد موسم میں آج بھی دھرنا جاری رہا۔
یاد رہے ضلع کُرم میں فرقہ وارانہ فسادات کی نئی لہر رواں برس اکتوبر میں اُس وقت شروع ہوئی تھی جب سُنّی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے قافلے پر ہونے والے ایک حملے میں 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسی طرز کا ایک حملہ شیعہ مکتبہ فکرِ سے تعلق رکھنے والے افراد کی گاڑیوں کے قافلے پر ہوا تھا جس میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
ان حملوں کے بعد متعدد علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے جن میں 150 افراد اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ادھر پاراچنار میں راستوں کی بندش کے باعث ادویات کی حالیہ قلت کی وجہ سے 50 سے زائد بچے ہلاک کر چکے ہیں۔
شیعہ اور سُنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کے سبب پشاور سے پاڑہ چنار جانے والی سڑک تقریباً گذشتہ دو مہینوں سے بند ہے جبکہ ہزاروں افراد محصور ہو رہ گئے تھے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں ایک بار پھر شروع ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات کے دوران کم از کم 43 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے تو ساتھ ہی ساتھ چھ روز تک علاقے کے باسیوں کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع ہو گیا تھا۔