اسلام آباد ( ڈیلی اردو / ویب ڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے جس میں شادی ہالز پر ٹیکس میں کمی کا اعلان، اخباری کاغذ پر امپورٹ ڈیوٹی ختم، نئی صنعتوں کو ٹیکس پر پانچ سال کی چھوٹ، سٹاک مارکیٹ میں ٹریڈ پر عائد ٹیکس ختم جبکہ حکومت قرض حسنہ کی مد میں پانچ ارب کی سکیم متعارف کرائے گی۔
فنانس ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ لوگوں کے دماغ میں ہے کہ شاید آج کوئی نیا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے لیکن ایوان میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے اصلاحاتی پیکج پیش کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کے عوام نے ہمیں ووٹ دے کر ایوان میں بھیجا، ہم نے حکومت سنبھالی تو معیشت سے متعلق کافی مشکلات تھیں، گزشتہ حکومت ملکی معیشت کو آئی سی یو میں چھوڑ کر گئی تھی۔
اسد عمر نے کہا کہ اب امیر اور غریب طبقے میں فرق کو ختم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ہم نے پاکستان کے کمزور عوام کو اوپر اٹھانا ہے۔ موجودہ حکومت ایسے اقدامات لینے جا رہی ہے جس سے ملک میں سرمایا کاری بڑھے گی۔ انشا اللہ 2022ء اور 2023ء میں پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کرے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے لیکن ابھی ایسی معیشت بنانی ہے کہ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، ملک ایک ایسی معیشت دیکھے کہ ہمیں ہر پانچ سال بعد قرض نہ لینا پڑے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اپوزیشن کے پاس 10 سال حکومت رہی لیکن کیا معیشت چھوڑ کر گئے؟ یہ لوگ پاکستان کو مقروض کر کے چلے گئے۔ پچھلی حکومت نے بجٹ خسارہ ہدف سے 900 ارب روپے بڑھا دیا۔ بجٹ خسارے پر قابو پائے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، ہم آج سے بجٹ خسارہ کم کرنا شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم زبان سے خادم اعلیٰ نہیں دل سے خادم ہیں، عوام سمجھتی ہے کہ مشکل فیصلے ناگزیر تھے۔ جعلی اعدادوشمار اور جعلی ترقی کب تک دکھاتے رہیں گے۔ ہم سرمایا کاری اس صورت میں بڑھا سکتے ہیں جب ملک میں بچت ہو گی۔
اسد عمر نے کہا کہ ہم نے زراعت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، میں ایکسپورٹس بڑھانی ہے جبکہ زراعت اور انڈسٹری کو بھی اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔ محصولات اور اخراجات کو دیکھ کر خرچ کرنا ہوگا۔ جب تک ہم آمدن اور اخراجات میں توازن نہیں رکھیں گے، ہم ٹھیک نہیں ہو سکتے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے فنانس ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے جو چیدہ چیدہ نکات پیش کیے، وہ یہ ہیں۔
نان فائلرز 50 لاکھ تک جائیداد اور 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکے گا۔
حکومت کا پانچ ارب روپے کی قرض حسنہ سکیم لانے کا اعلان، قرض حسنہ کے فنڈ سے غریب طبقہ گھر بنا سکے گا۔
شادی ہالوں پر ٹیکس میں 20 ہزار کمی کرتے ہوئے صرف 5 ہزار کر دیا گیا۔
بینک جو آمدن چھوٹے کاروبار کو قرض دے کر حاصل کریں گے، اس پر ٹیکس 39 سے کم کر کے 20 فیصد کر دیا گیا۔
زرعی قرضوں پر بھی 20 فیصد بینکوں سے انکم ٹیکس لیا جائے گا۔
فائلرز پر بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا اعلان
خام مال پر عائد درآمدی ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ
سپیشل اکنامک زون میں تمام مشینری ٹیکس سے مستشنٰی
نیوز پرنٹ پر درآمدی ڈیوٹی ختم، امپورٹ ڈیوٹی سے مکمل استشنٰی
نئی صنعتوں کو 5 سال انکم ٹیکس چھوٹ
نان بینکنگ کمپنیز پر سپر ٹیکس یکم جولائی سے ختم کرنے کا فیصلہ
ہوم اپلائنسز کے خام مال پر ڈیوٹی میں کمی
فرنیچر اور سریمکس کے خام مال پر ڈیوٹی میں کمی
ڈائپرز اور سینیٹری مصنوعات کے خام مال پر ٹیکس میں کم
کاشتکار کے لیے ڈیزل انجن پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کا فیصلہ
مصنوعی کڈنیز اور ڈالسز سمیت متعدد طبی آلات اور مصنوعات پر ڈیوٹی میں کمی
کھاد کے شعبے پر ٹیکس کم کرنے سے فی بوری 200 روپے سستی کرنے کا فیصلہ
ان ڈیسٹریبیونڈ منافع پر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان
کھاد فیکٹریوں پر گیس ٹیکس کم کرنے پر غور
سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم
موبائل کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹی یکجا کر دی گئی
جے آئی ڈی سی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے آئی ڈی سی کی اسکیم پر بات کرکے ایوان میں لائیں گے اور فرٹیلائزر میں ریٹ کی کمی کررہے ہیں جس سے کسان کے لیے 200 روپے فی بوری یوریا کی کمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کسان کو قرضے لینے میں آسانی کے لیے انڈیکس چار سال سے 4 ہزار یونٹ تھا لیکن اس کو بڑھا کر ہم 6 ہزار یونٹ کررہے ہیں اور کسانوں کے ڈیزل انجن پر موجودہ 17 فیصد ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے اسے 7 فیصد کررہے ہیں۔
اسد عمر نے اپنی بجٹ تقریر میں طبی سہولیات کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق اس حوالے سے ڈیوٹیز میں کمی کی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سخت فیصلے کرنے کو تیار ہیں اور آئی ایم ایف میں جانا پڑا تو بھی جائیں گے۔
اپنی تقریر کے آخر میں اسد عمر نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ انہوں نے قوم سے کیا گیا وعدہ پورا کیا اور جس خوب صورتی سے انہوں نے آصف زرداری صاحب کو لاڑکانہ، لاہور، پشاور اور اسلام آباد کی سڑکوں میں گھسیٹا ہے اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔