شام کا ایک اعلیٰ سطحی وفد سعودی عرب پہنچ گیا

ریاض (ڈیلی اردو/ایس پی اے/اے ایف پی/وی او اے) شام کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بدھ کے رو ز سعودی عرب پہنچ گیا ہے۔ شام کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ یہ ملک کے نئے اسلام پسند حکمرانوں کی جانب سے گزشتہ ماہ صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد سے ان کا پہلے غیر ملکی دورہ ہے۔

https://x.com/SPAregions/status/1874565858691051910?t=nYbrCXYWZx5_VVAthi1QyA&s=19

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنا نے وزارت خارجہ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا، “وزیر خارجہ اسد الشیبانی، وزیر دفاع مرحف ابو قصرہ اور جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ انس خطاب کی سربراہی میں شام کا ایک سرکاری وفد سعودی دارالحکومت ریاض پہنچ گیا ہے۔”

https://x.com/SyriawatanNews/status/1874565129809117306?t=2XhX_xA0qcEvwnSUpqqcSg&s=19

بیان میں اسے “سعودی وزیر خارجہ کی دعوت پر پہلا سرکاری غیر ملکی دورہ” قرار دیا گیا۔‘‘

گزشتہ ماہ ایک سعودی وفد نے دمشق میں شام کے نئے رہنما احمد الشرع سے ملاقات کی تھی۔ یہ بات اس وقت حکومت کے ایک قریبی ذریعے نے اے ایف پی کو بتائی تھی۔

الشرع گروپ ہئیت تحریر الشام کے سر براہ ہیں جس نے 8 دسمبر کو اسد کو معزول کرنے والی باغی کارروائی کی قیادت کی تھی۔

گزشتہ ہفتے سعودی ملکیت کے حامل العربیہ ٹیلی ویژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، الشرع نے تمام پڑوسی ملکوں کے لیے سرمایہ کاری کے ایک بڑے موقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ، “شام کے مستقبل میں سعودی عرب کا “یقینی طور پر ایک بڑا کردار ہو گا۔

شام کی معیشت اور انفرا اسٹرکچر 13 سال سے زیادہ عرصے کی اس خانہ جنگی سے تباہ ہو چکا ہے جس کا آغاز 2011 میں جمہوریت نواز مظاہروں کی وحشیانہ پکڑ دھکڑ سے ہوا تھا۔

سعودی عرب نے 2012 میں اسد کی حکومت سے تعلقات منقطع کر لیے تھے اور ملکی خانہ جنگی کے آغاز میں ان کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والے شامی باغیوں کی حمایت کی تھی۔

لیکن گزشتہ سال ریاض نے اسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کیے اور اس کی علاقائی تنہائی کو ختم کرتے ہوئے، عرب لیگ میں شام کی واپسی میں اہم کردار ادا کیا۔

شام کیلئے سعودی امداد کی فضائی ذریعے سے ترسیل

ایس پی اے کی ایک اور خبر کے مطابق سعودی عرب نے بدھ کے روز ایک فضائی ذریعے سے شام کے لیے خوراک، خیمے اور طبی رسدوں کی ترسیل شروع کی ہے۔

ایس پی اے نے کہا کہ، فضائی ذریعے سے امداد کی ترسیل کا یہ سلسلہ شاہ سلمان کے امداد اور ریلیف سنٹر (KSrelief) نے شروع کیا ہے جس کا مقصد شام کے عوام کو اس وقت درپیش مشکل حالات کے اثرات کو دور کرنا ہے۔

یورپی یونین اور یوکرین سمیت دوسرے ملکوں نے بھی شام کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے جہاں اقوام متحدہ کے مطابق ہر دس میں سے سات لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔

ایس پی اے نے خبر دی ہے کہ سعودی عرب کے امدادی ادارے کے ایس ریلیف کے سر برہ عبد اللہ الربیعہ نے کہا ہے کہ فضائی ذریعے کے بعد زمینی ذریعے سے امداد پہنچانے کا بندو بست بھی کیا جائے گا۔

شام تیرہ سال کی خانہ جنگی کے ساتھ ساتھ معزول صدر بشار الاسد کی حکومت کو ہدف بنا کر عائد کی گئی مغربی پابندیوں کی وجہ سے تباہ و برباد ہو چکا ہے ۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ معیشت اور سول انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکی ہے ۔

عالمی ادارہ صحت کے ایک تجزیہ کار نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ملک کے لگ بھگ نصف اسپتال ناکار ہ ہو چکے ہیں۔

ریاض نے اس سے قبل فروری 2023 میں شام میں ایک تباہ کن زلزلے کے بعد اسے امداد بھیجی تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں