کرم کی ابتر صورتحال: پاراچنار اور بگن میں دھرنے جاری

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کی ابتر صورتحال پر گرینڈ جرگے کے بعد فریقین کے درمیان امن معاہدے پر اتفاق تو ہو گیا ہے لیکن اس کے باوجود ضلع کے دو الگ الگ مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔

اس وقت ایک دھرنا کرم کے صدر مقام پاڑا چنار میں جبکہ لوئر کرم کے علاقے بگن کے متاثرین کا دھرنا ٹل پاڑا چنار روڈ پر جاری ہے۔

تحصیل چیئرمین کرم مزمل آغا کے مطابق امن معاہدہ اور دھرنا دو الگ چیز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سڑک کو کھولا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس معاہدے سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں جب تک کہ سڑک محفوظ نہ ہو اور اسے کھولا نہیں جائے گا۔‘

بگن بازار یونین کمیٹی کے ممبر شاہین گل کا کہنا ہے کہ امن معاہدے میں بگن بازار کا ذکر تک نہیں۔ انھوں نے کہا کہ امن معاہدے میں بگن کے متاثرین کے معاوضوں کا اعلان کرنا چاہیے تھا، جن افراد نے بگن بازار میں گھروں اور دکانوں کو جلایا، ان افراد کے خلاف کارروائی کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

’ہمارے نمائندے حاجی کریم نے بار بار اصرار کیا کہ بگن بازار کے جانی و مالی نقصانات کا ذکر اور مجرمان کے خلاف کارروائی معاہدے میں شامل کی جائے مگر ایسا نہیں کیا گیا اور اسی وجہ سے حاجی کریم نے معاہدے پر ابھی تک دستخط نہیں کیے۔‘

انھوں نے کہا کہ کل قومی سطح پر جمعہ نماز بگن بازار میں ادا کی جائے گی اور مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، لہذا فی الحال ہمارا دھرنا ابھی جاری ہے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرکزی شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے 400 پولیس اہلکاروں کو بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ امن معاہدے کے بعد دھرنوں کا اب کوئی جواز نہیں رہا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’سڑک کی بندش کے باعث حکومت کو مسائل کا پوری طرح ادراک تھا۔ صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے 700 سے زائد افراد کو ائیر لفٹ کیا گیا اور پندرہ ٹن ادویات پہنچائی گئی ہیں۔‘

متاثرین کو معاوضے کے حوالے سے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ محکمہ ریلیف نے متاثرہ گاؤں کا سروے مکمل کیا ہے اور جلد معاوضہ دینے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

کرم میں کئی دہائیوں پرانے زمینی تنازعات سے پنپنے والی جھڑپوں کے دوران گزشتہ ماہ کے دوران کم از کم 130 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ طویل سڑکوں کی ہفتوں تک بندش کی وجہ سے علاقے میں خوراک اور ادویات کی قلت کی اطلاعات ہیں۔ اپر کرم میں بھی پاراچنار کے رہائشی بھی اس کے خلاف 20 دسمبر سے دھرنا دے رہے تھے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں