چند روز قبل سرحد پار سے کیے جانے والے حملے کا منھ توڑ جواب دیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) جمعے کو اسلام آباد میں نیشنل ایکشن کمیٹی کی ایپکس کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان سے ہونے والے حملے پر بات کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے، چند روز قبل سرحد پار سے کیے گئے حملے کا منھ توڑ جواب دیا گیا ہے۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ’دشمن کے گھس بیٹھیے خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں بیٹھے ہیں، ہمیں بخوبی علم ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے خلاف بُنی جانے والی سازشوں میں کون کون سے ممالک سپورٹ کر رہے ہیں۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ایجنڈا اسی صورت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے کہ ہم سب مل کر چاروں صوبوں، وفاق، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں امن و امان قائم کریں، اس کے ساتھ فتنۃ الخوارج کا مکمل خاتمہ کرنے کا وقت آچکا ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’اگر صوبے وفاق اور دفاعی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان کی بہتری اور خوشحالی کے لیے مربوط منصوبہ بندی کریں تو بطور وزیراعظم میری کوئی پسند و ناپسند نہیں ہے، قومی مفاد پہلی ترجیح ہے، اور مجھے سو فیصد یقین ہے کہ دیگر شرکا کی بھی یہی سوچ ہے، اگر ہم اس سوچ کو عملی جامہ پہنائیں تو پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی۔‘

ایپکس کمیٹی کو افغانستان سے مذاکرات کیلئے قبائلی جرگہ تشکیل دینے کی تجویز دی ہے، وزیراعلی علی امین گنڈاپور

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ انھوں نے ایپکس کمیٹی کو افغانستان پر جرگے کی تجویز دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی سطح پر تو بات چیت ہو رہی ہے مگر اس حوالے سے ہم بھی کردار ادا کر سکتے ہیں اور ہم نے کہا کہ ہم قبائل کے ذریعے جرگہ بنا کر افغانستان سے بات کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق ’ہم نے کہا ہے کہ اس حوالے سے کوشش کی جا سکتی ہے اور ہم بھی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اگرچہ ایپکس کمیٹی میں انھیں بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے ڈائیلاگ کا عمل جاری ہے مگر اس کے باوجود وہاں سے کارروائیاں ہو رہی ہیں۔

علی امین گنڈاپور کے مطابق اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس تھا، سکیورٹی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’پاکستان ترجیح ہے اس کے لیے مل کر بات کریں گے اور مل کر ہی دہشتگردی کے خاتمے کا فیصلہ ہوا ہے۔‘

چند روز قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’پاکستانی شہریوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کی بنیاد پر پاکستان افغانستان سرحد سے متصل علاقوں‘ میں عسکریت پسندوں کے خلاف انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل افغانستان کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان کی فوج نے افغان صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں ‘فضائی حدود’ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے تصدیق کی ہے کہ ’پاکستان اپنے عوام کے لیے متحد ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں آپریشن کیا ہے۔‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’انٹیلیجنس پر مبنی آپریشن پاکستان کی طرف سے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں کیا گیا۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائی ’پاکستانی شہریوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کی بنیاد‘ پر کی گئی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں