روس کا آٹھ امریکی ساختہ میزائل مار گرانے کا دعویٰ

ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے امریکہ کے فراہم کردہ اور یوکرین کی طرف سے فائر کیے گئے آٹھ ATACMS میزائل بیلگورود کے سرحدی علاقے میں مار گرائے ہیں۔

ماسکو سے ہفتہ چار جنوری کی سہ پہر موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی وزارت دفاع نے آج کہا کہ کل جمعے کے دن بیلگورود کے سرحدی علاقے میں امریکہ کی طرف سے کییف کو فراہم کردہ ایسے آٹھ میزائل مار گرائے گئے، جو یوکرینی افواج نے روسی علاقے کی طرف فائر کیے تھے۔

یہ امریکی میزائل 300 کلومیٹر یا 190 میل کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے دی گئی اجازت

صدر جو بائیڈن کی قیادت میں امریکی انتظامیہ نے، جس کی مدت اسی مہینے پوری ہو جائے گی اور نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آ جائیں گے، گزشتہ برس کے آخری مہینوں میں یوکرین کو یہ اجازت دے دی تھی کہ وہ امریکہ کے مہیا کردہ ATACMS طرز کے ٹیکٹیکل میزائلوں کو روس کے ریاستی علاقے کے اندر تک حملوں کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

اس امریکی اجازت کے بعد روس نے اسے گزشتہ تقریباﹰ تین سال سے جاری روسی یوکرینی جنگ میں ”مزید شدت‘‘ کی وجہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔

اس پس منظر میں ماسکو میں وزارت دفاع نے آج کہا، ”جمعہ تین جنوری کے روز یوکرین نے امریکی ساختہ آپریشنل ٹیکٹیکل میزائلوں کو روس کے خلاف سرحدی علاقے بیلگورود میں فائر کیا، لیکن ان میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر کے یہ کوشش ناکام بنا دی گئی۔‘‘

روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا، ”کییف حکومت کی طرف سے کیے گئے ان اقدامات کا، جن کی اس کے مغربی محافظ حمایت کرتے ہیں، باقاعدہ جواب دیا جائے گا۔‘‘

روسی حکومت کے مطابق اس نے یوکرین کی طرف سے فائر کردہ اے ٹی اے سی ایم ایس طرز کے تمام آٹھ امریکی میزائل مار گرائے۔ یہ تاہم نہیں بتایا گیا کہ ایسا عین کب اور کہاں کیا گیا۔

2024ء کے دوران یوکرین میں روسی فوجی پیش قدمی
روسی وزارت دفاع کی طرف سے آج ہی یہ بھی کہا گیا کہ ماسکو کے فوجی دستوں نے مشرقی یوکرینی علاقے لوگانسک میں، جو ابھی تک کییف حکومت کے کنٹرول میں ہے، نادییا نامی گاؤں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس یوکرینی علاقے میں چند ہی رہائشی بستیاں ہیں اور یہ گاؤں انہی میں سے ایک ہے۔

روس کے خلاف جنگ میں یوکرینی فوج کو مجموعی تھکن کے ساتھ ساتھ افرادی قوت کی مستقل کمی کا سامنا بھی ہے۔

یہ زیادہ تر اسی وجہ سے ممکن ہو سکا کہ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے جمع کردہ اعداد و شمار اور عسکری جائزوں کے مطابق روس حال میں ختم ہونے والے سال 2024ء کے دوران یوکرین کے اندر تقریباﹰ چار ہزار مربع کلومیٹر (1,540 مربع میل) علاقے میں فوجی پیش قدمی کرنے میں کامیاب رہا۔

روس یوکرینی شہر پوکرووسک پر حملے کیوں کر رہا ہے؟

کییف میں یوکرینی فوجی قیادت کے حوالے سے ملنے والی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق روس نے یوکرینی شہر پوکرووسک پر اپنے حملے شدید کر دیے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماسکو اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل اس شہر پر قبضہ کر کے یوکرینی فوج کی سپلائی لائن منقطع کر دینا چاہتا ہے۔

یوکرینی فوج کے مطابق مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں زمینی اور ریل رابطوں کے حوالے سے مرکز سمجھے جانے والے اس شہر کا روس کے ہاتھ آ جانا یوکرینی فوج کے لیے مشرقی محاذوں پر شدید مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔

اس کے علاوہ پوکرووسک پر ممکنہ قبضے کے بعد روس وہان سے مغربی جنگی محاذ کی طرف پیش قدمی کی کوشش بھی کر سکتا ہے۔

یوکرین کے خورتِتسیا گروپ آف فورسز کے ایک ترجمان نے یوکرینی نیشنل ٹی وی کو بتایا، ”پوکرووسک کی طرف جانے والے راستوں پر شدید لڑائی جاری ہے اور روسی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وہاں یوکرینی دستوں پر 34 مرتبہ حملے کیے، تا کہ اس شہر کے جنوب میں یوکرینی دفاعی لائن کو توڑا جا سکے۔‘‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں