اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں سنیچر کے روز ڈپٹی کمشنر پر کیے جانے والے حملے کا مقدمہ کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈر کاظم، ریخمین، حاجی، قادر خان اور رحمان محمد کےخلاف درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ڈی سی کرم بمعہ اپنے گارڈز، ڈرائیور، ایف سی نفری کے ہمراہ کانوائے کے انتظامات چیک کرنے صدہ سے بگن کی طرف جارہے تھے۔ جس وقت وہ انتظار گاہ بگن، جو کہ تھانہ احمدی شمع سے تقریبا 12 کلو میٹرمغرب پر واقع ہے، پر پہنچے تو اس وقت ان کی گاڑیوں پر 25 سے 30 کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے قتل کے ارادہ سے اندھا دھند فائرنگ کی۔
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ مسعود، کانسٹیبل مثل خان،ایف سی کے اہلکار رحیم اللہ، رضوان اور نظیر خان شدید زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ سنیچر کے روز ڈپٹی کمشنرکرم جاوید اللہ محسود فائرنگ میں زخمی ہو گئے تھے۔ خیال رہے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے تصدیق کی تھی کہ ’ڈپٹی کمشنر کرم پر بگن کے علاقے میں نامعلوم شرپسندوں نے فائرنگ کی تھی۔‘
مقدمے کے متن کے مطابق ’فائرنگ سے کمانڈر 15ونگ کی ایک ڈبل کیبن گاڑی کو نقصاں پہنچا ہے۔ درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ زخمیوں کو علاج کے لیے علی زئی تحصیل ہسپتال اور پھر سی ایم ایچ ٹل پہنچایا گیا تھا۔
ملزمان نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا اور دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔ ملزمان کے خلاف مقدمات دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ قاتلانہ حملے اور دیگر دفعات شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ابھی تک کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوا ہے تاہم پولیس اس ضمن میں کارروائی کر رہی ہے۔