کییف (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) کییف حکومت کے ایک اعلان کے مطابق یوکرینی فوج نے مغربی روسی علاقے کرسک پر ایک نئے اور بڑے جنگی حملے کا آغاز کر دیا ہے۔
کییف سے اتوار پانچ جنوری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یوکرینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس کی مسلح افواج نے مغربی روس کے علاقے کرسک میں ماسکو کے دستوں پر کئی اطراف سے حملے شروع کر دیے ہیں۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر لکھا، ”کرسک کے خطے میں روس کو وہی کچھ لوٹایا جا رہا ہے، جس کا وہ حق دار ہے۔‘‘
یوکرین میں براہ راست صدر زیلنسکی کو جواب دینے والی نیشنل سکیورٹی اینڈ ڈیفنس کونسل کے ڈس انفارمیشن کی روک تھام کے مرکز کے سربراہ آندری کووالینکو کے مطابق کییف کی مسلح افواج کی کرسک میں یہ نئی عسکری کارروائی اور پیش قدمی روسی دستوں کو حیران کیے ہوئے ہے۔
خود یوکرینی فوج کی اعلیٰ کمان کی طرف سے کرسک میں اس نئی فوجی کارروائی کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
مرکزی ہدف کرسک تک جانے والی سڑک
یوکرینی حکومتی ذرائع کے مطابق اس نئی جنگی پیش قدمی کا مرکزی ہدف روسی علاقے کرسک تک جانے والی سڑک ہے، جسے یوکرینی دستے اپنے قبضے میں لینا چاہتے ہیں۔
یہ سڑک سُودژا نامی اس قصبے سے شمال مشرق کی طرف واقع ہے، جس پر یوکرینی دستوں نے گزشتہ موسم گرما میں حیران کن کامیابی حاصل کرتے ہوئے قبضہ کر لیا تھا۔
حالیہ دنوں میں اس روسی علاقے سے یوکرینی دستوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے ماسکو کی فوجیں مشرقی یوکرین کے ساتھ ساتھ کرسک کے روسی علاقے میں بھی پیش قدمی کی کوششیں کرتی رہی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ کییف حکومت کے مسلح دستوں نے کرسک کے علاقے میں جس تقریباﹰ ایک ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر قبضہ کر لیا تھا، اس میں سے نصف علاقہ اب بھی یوکرینی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
یوکرینی عسکری پیش قدمی کی ویڈیو فوٹیج
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ کرسک میں یوکرینی دستوں کی پیش قدمی کی جو مبینہ ویڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح یوکرینی فوج کی بکتر بند گاڑیوں کی قطاریں آگے بڑھ رہی ہیں۔
اس مبینہ ویڈیو فوٹیج میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرینی بکتر بند گاڑیاں تیزی سے آگے بڑھتی جا رہی ہیں اور ان کے آگے آگے بارودی سرنگیں صاف کرنے والی فوجی گاڑیاں بھی سفر میں ہیں۔
دوسری طرف مختلف خبر رساں اداروں نے روسی ملٹری بلاگرز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یوکرین اب روسی ڈرونز کو ناکارہ بنانے کے لیے ایسے ہتھیاروں کو جام کر دینے والے الیکٹرانک آلات پر زیادہ سے زیادہ انحصار کر رہا ہے۔
روس نے بھی کرسک میں حملے کے آغاز کی تصدیق کر دی
مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق روس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ یوکرینی فوج کرسک میں پیش قدمی کی کوششیں کر رہی ہے۔
روسی وزارت دفاع کے جاری کردی ایک بیان میں کہا گیا کہ روسی فضائیہ اور توپ خانے نے بیردین نامی گاؤں کو جانے والے راستے پر ایک یوکرینی فوجی قافلے کو ہدف بنا کر دو ٹینک، ایک بلڈوزر اور فوجیوں کو لے جانے والی سات بکتر بند گاڑیاں بھی تباہ کر دیں۔
روسی فوجی بیان کے مطابق اس علاقے میں لڑائی ابھی جاری ہے۔ تاہم روسی فوجی بیانات کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
یوکرینی صدر کا ویڈیو پیغام
یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھی گزشتہ رات جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو یغام میں کہا، ” گزشتہ روز اور آج ہونے والی لڑائی میں کرسک کے روسی علاقے کی ماخنیوکا نامی بستی کے ارد گرد روسی فوج کو شمالی کوریا کے فوجیوں کی ایک پیدل بٹالین اور روسی چھاتہ بردار فوجیوں سے محروم ہونا پڑا۔‘‘
یوکرینی صدر کے اس بیان کی بھی غیر جانب دار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ روسی فوج کی ایک بٹالین 500 تک فوجیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
عسکری ماہرین کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں روس نے جلد بازی میں اپنے جو فوجی حملے کافی تیز کر دیے ہیں، ان کا مقصد یہ ہے کہ ماسکو زیادہ سے زیادہ یوکرینی علاقے پر قبضہ کر کے اپنی عسکری پوزیشن مضبوط تر بنا لے، تاکہ بیس جنوری کو امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد انہی کی کوششوں کے نتیجے میں ممکنہ جنگ بندی مذاکرات میں ماسکو کا پلڑا بھاری ہو۔