واشنگٹن (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنیوالے بہادر طالب علم اعتزاز حسن بنگش کو ہم سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے۔
ہنگو میں انکے گھر میں برسی کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ 6 جنوری 2014ء کو ہنگو میں گورنمنٹ ہائی سکول ابراہیم زئی کے نویں جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن نے اسکول کے اندر ایک مشکوک شخص کو جانے سے روکا تو خودکش حملہ آور نے سکول کے مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔ اس واقعہ میں اعتزاز حسن نے اپنی جان تو قربان کردی لیکن سکول میں موجود لگ بھگ 2 ہزار طالب علموں کی جان بچالی۔
بعد ازاں اعتزاز حسن کو اس کی بہادری پر ستارہ شجاعت سے نوازا گیا تھا۔
https://x.com/CMShehbaz/status/1876181751078195581?t=7CyRjC0SjcT8rbnCqlVS9Q&s=19
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شہید اعتزاز حسن کو اُن کی برسی پر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ ہنگو سے تعلق رکھنے والے سچے فرزند وطن اعتزاز حسن کی غیر معمولی جرات ہمارے لئے امید کی ایک کرن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پندرہ برس کی عمر میں انہوں نے اپنے سکول اور ہم جماعتوں کا بہادری سے تحفظ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
اعتزاز حسن کا بے لوث اور غیر متزلزل عزم ہمیں یاد لاتا ہے کہ ہمت اور بہادری کا ایک عمل کئی زندگیوں کو بچا سکتا ہے۔
اعتزاز حسن کی مثال آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہو گی۔
اعتزاز حسن کو اس بہادری پر تمغہ شجاعت سے بھی نوازا جاچکا ہے اور ان کے اعزاز میں کئی اعلانات بھی کیے جاچکے ہیں لیکن ابھی تک وہ اعلانات پورے نہیں کیے جاسکے۔ اعتزاز حسن کی یاد میں ʼسیلوٹʼ کے نام سے ایک پاکستانی فلم بھی بنائی جاچکی ہے۔
دریں اثناء اس موقع پر اعتزاز حسن کے والد مجاہد علی بنگش نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز حسن کی گیارہویں برسی خاموشی سے گزر گئی، نہ کوئی تقریب ہوئی نہ کسی نے اہل خانہ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے لخت جگر نے دشمن کو للکارا اور جان دیکر معصوم بچوں کی جانیں بچائیں۔
دوسری جانب مسلسل دھمکیوں کے باعث اعتزاز حسن کا خاندان کام کاج کرنے سے قاصر ہے، حکومت کے وعدے بھی وعدوں تک محدود رہ گئے کوئی مالی تعاون نہیں کیا گیا۔
اعتزاز حسن کے بھائی کا کہنا ہے کہ اعتزاز حسن کا خاندان آج کل مالی مشکلات سے دوچار ہے، ہر سال برسی کے وقت ان کو یاد کیا جاتا ہے باقی پورا سال کوئی پوچھتا تک نہیں، اعتزاز حسن کے اساتذہ اور دوست آج بھی انکو یاد کرتے ہیں اور انکی بہادری پر فخر کرتے ہیں۔
مجتبیٰ حسن کا مزید کہنا ہے کہ طلبا کی جانیں بچانے والے طالب علم اعتزاز حسن کی قربانی کو بھلایا نہیں جاسکتا، اعتزاز حسن نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر اسکول پر خودکش حملے کو ناکام بنا کر پوری دنیا میں بہادری کی نئی مثال قائم کردی ہے۔
اعتزاز حسن کے بھائی مجتبیٰ حسن کو حال ہی میں بعض نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں دی گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ گاؤں سے باہر جانے میں احتیاط سے کام لیتے ہیں۔
ضلع ہنگو ماضی میں فرقہ وارانہ تشدد کے حوالے سے انتہائی حساس رہا ہے تاہم گذشتہ چند سالوں سے علاقے میں امن و امان کی صورت حال میں کسی حد تک بہتری آئی ہے۔
واضح رہے کہ 2006ء میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران اعتزاز حسن کے گھر کو ایک میزائل سے نشانہ بنایا گیا لیکن کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔